شال (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین جئیند بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ وطن پر جاری یلغار، ریاستی جارحیت، اور ظلم و زیادتی کے ذریعے قابض ریاست بلوچ سماج کو ہر سطح پر مفلوج بنانے کے عزائم پر عمل پیرا ہے۔ کوئی گھر، قبیلہ، کنبہ یا علاقہ ایسا نہیں بچا جو ریاستی نسل کش پالیسیوں کے سبب متاثر نہ ہوا ہو۔ ان حالات میں بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی عوامی تحریک عام بلوچ کے لیے نجات دہندہ کے طور پر ابھری ہے، جس نے عوامی مطالبات کے گرد بلوچ نسل کش پالیسیوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار کی مانند قومی بقاء کے ضامن کے طور پر استعماری قوتوں کو للکارا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کا پرامن و جمہوری سیاسی عمل قابض قوتوں کو کھٹکتا ہے، جس کے نتیجے میں اس کے مرکزی رہنما ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، سمی بلوچ اور بیبرگ بلوچ سمیت متعدد سیاسی کارکنان پابندِ سلاسل ہیں۔ متعدد نوجوانوں کو جبری لاپتہ کر کے ٹارچر سیلوں میں غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قابض قوتوں کو ادراک ہے کہ عوامی قوت اور اجتماعی شعور ہی طاقت کا اصل سرچشمہ ہے، اسی لیے ریاست اس تحریک کو کچلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی، مگر ہمیں بلوچ عوامی تحریک کو بلوچ شناخت اور بلوچ قومی بقاء کی خاطر ہر صورت بچانا ہوگا۔
چیئرمین جئیند بلوچ نے کہا کہ بلوچ سماج صدیوں سے نوآبادیاتی تسلط کے باعث فطری ارتقاء کے جمود کا شکار ہے۔ نوآبادیات نے بلوچ سماجی زندگی کو مجموعی طور پر متاثر کر کے ظلم و جبر کے ذریعے استعماری پالیسیاں لاگو کیں۔ ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو مٹانے کے لیے غیر مصالحتی جدوجہد ہی نجات کا واحد راستہ ہے۔ اس کے لیے سماج کی باشعور اور توانا پرت، یعنی بلوچ طلبہ، کو عملی اور ادارہ جاتی بنیادوں پر استوار سیاسی عمل کا حصہ بن کر فکری پختگی اور انقلابی امنگوں کے ساتھ تاریخ کو آگے بڑھانے کی جدوجہد کرنی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سانحہ شال کے شہداء کے ورثاء سے تعزیت کا اظہار کرتی ہے اور یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام گرفتار سیاسی کارکنان کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتی ہے۔ نیز، بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے 28 مارچ کے پیدل لانگ مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کرت
ی ہے۔