شال(ہمگام نیوز) بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گوھرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ 20 دسمبر کو کولواہ کے علاقے رودکان میں قطر سے آئے عرب شیوخ کے سیکورٹی پر مامور پاکستانی فورسز پر سرمچاروں نے حملہ کیا جیسے بلوچ اور پاکستان کے درمیان جنگی تناؤ بڑھتا جا رہا ہے، تو پاکستان ہمسائے ممالک سے آئے مہمانوں کو جنگ زدہ مقبوضہ بلوچستان میں لاکر بلوچ قوم اور انکے ہمسائے اقوام کے درمیان بدگمانی اور تلخی پیدا کرنے کی کوشش کررها ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستانی افواج کے ساتھ براہ راست لڑائی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان ممالک کے مہمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر جنگ زدہ بلوچستان میں شکار کا پروگرام ترک کرکے سفر اور شکار کھیلنے سے گریز کریں۔
ترجمان نے کہا کہ قابل فخر اور مہمان نواز لوگوں کی حیثیت سے بلوچ قوم نے ہمیشہ ہمسایہ ممالک سے آنے والوں کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔ تاہم، موجودہ جنگی صورت حال کی روشنی میں، ہمارے مہمانوں کے لیے پاکستانی فوج کے ساتھ کسی بھی قسم کی سرگرمی میں شامل ہونے سے پہلے زمینی حقائق سے آگاہ رہنا بےحد ضروری ہے۔ اس سے نہ صرف ان کی حفاظت خطرے میں ہے، بلکہ وہ اپنے اعمال کے لیے ذمہ دار ٹھہرائے جانے کا خطرہ بھی مول لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف بلوچ عوام کی جانب سے خلیجی ممالک بالخصوص عمان اور قطر کے رہنماؤں پر زور دیتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دیں۔ چونکہ کشیدگی بڑھتی جارہی ہے، پڑوسی ممالک کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بلوچستان کی خودمختاری اور قومی آزادی کی جنگ کا احترام کریں اور جاری تنازعہ میں کسی بھی قسم کی شمولیت سے گریز کریں۔
انہوں نے کہا کہ پیغام واضح ہے کہ بلوچستان حالت جنگ میں ہے اور اس وقت یہ سیاحوں کے لیے محفوظ مقام نہیں ہے۔ ہم اپنے مہمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس حقیقت کو سمجھیں اور اس کا احترام کریں اور پاکستانی فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز کے ساتھ جنگی علاقوں میں داخل ہونے سے گریز کریں۔ بلوچستان کا کوئی بھی سفری منصوبہ بنانے سے پہلے زمینی حقائق اور اتار چڑھاؤ کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ بلوچ قوم کی قومی آزادی، عوام کے حقوق اور بنیادی انسانی آزادیوں کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ہمارے بہادر سرمچاروں نے اپنی سرزمین اور اپنے لوگوں کو محفوظ بنانے کے لیے جابر پاکستانی افواج کے خلاف انتھک جنگ اور جدوجہد کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مہمانوں کو نادانستہ طور پر اس جنگ میں پیادے بننے اور خود کو نقصان کی راہ میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ترجمان نے کہا کہ انتہائی احترام کے ساتھ ہم قطر اور عمان کے سربراہان سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچ قوم اور عرب اقوام کے درمیان ثقافتی اور تاریخی رشتوں کو سمجھیں اور اپنے شہریوں کو مقبوضہ بلوچستان میں شکار کے غرض سے سفر سے روکیں۔
انہوں نے کہا کہ آخر میں، بلوچستان لبریشن فرنٹ پڑوسی ممالک کے رہنماؤں سے اپیل کرتا ہے کہ جنگ کے اس وقت میں بلوچستان کا رخ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک علامتی حملہ تھا جوکہ صرف اور صرف سکیورٹی پر مامور گاڑیوں پر کیا گیا، مہمانوں کو دانستہ طور پر کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا لہزا بلوچستان حالت جنگ میں ہے ہمسایہ ممالک کے معزز شہری بلوچستان میں سفر اور شکار سے گریز کریں تاکہ بلوچ سرمچاروں اور پاکستان کی دہشت گرد آرمی کے کسی بھی مڈبیڑ میں ان کے کسی شہری کو نقصان نہ پہنچے اور برادرانہ تعلق خراب نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ خطے کی امن و سلامتی اور بلوچستان کی آزادی، امن اور افہام و تفہیم کے لیے خلیجی ممالک سے مل کر کام کرنے کی اپیل کرتی ہے، اور موجودہ حالات کے باوجود بھائی چارے کا رشتہ مضبوط رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
دریں اثنا بی ایل ایف کے ترجمان میجر گوھرام بلوچ نے مزید کہا کہ 10 دسمبر کو سرمچاروں نے خاران کے علاقے ٹوہ مُلک میں ریاستی آلہ کار نصیر عیسی زئی کو حملے میں نشانہ بنایا جس سے وہ زخمی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ نصیر عیسی زئی گزشتہ کئی سالوں سے لیویز اہلکار کے روپ میں دشمن فورسز اور انکے خفیہ اداروں کے لئے کام کررہا تھا۔ تنظیم کے انٹیلیجنس ونگ کے ساتھی کئی عرصے سے اس پر نظر رکھے ہوئے تھے اور انٹلیجنس ونگ کی اطلاع پر کاروائی کرتے ہوئے 10 دسمبر کو اسے فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف نصیر عیسی زئی سمیت دوسرے تمام ریاستی مخبروں کو ایک بار پھر تنبیہ کرتی کہ وہ اپنے کرتوتوں سے باز آکر تنظیم کے سامنے خود کو پیش کریں بصورت دیگر انکا انجام قوم دشمنوں جیسا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف ریاستی آلہ کار پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور بلوچستان کی آزادی تک قابض فوج اور ریاستی آلہ کارو
ں کو نشانہ بناتے رہیگی۔