لندن (ہمگام نیوز) 28 مئی 1998 کو چاغی راسکوہ، مقبوضہ بلوچستان، میں پاکستانی ایٹمی دھماکوں کیخلاف ایف بی ایم نے کل بروز 28 مئی کو برطانوی وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا۔
فری بلوچستان موومنٹ یو کے برانچ نے 28 مئی کو برطانوی وزیر اعظم ہاوس کے سامنے بلوچستان پر پاکستانی قبضے کے خلاف لوگوں کو بذریعہ پمفلٹس، بینرز، پلے کارڈز اور نعرے، آگاہی دی۔
واضح رہے قابض پاکستان نے 28 اور 30 مئی 1998 کو مقبوضہ بلوچستان کے علاقے چاغی راسکوہ میں 2 ایٹمی دھماکے کیے. قابض نے پنجاب کے بجاے بلوچستان کو لاوارث سمجھ کر ایٹمی دھماکے کیے اور بلوچ قوم کو یہ پیغام دیا کہ آپ ایک غلام قوم ہیں اور آپ کی زندگی کا فیصلہ پاکستان کے ہاتھ میں ہے. پاکستان جب چاہے بلوچستان اور بلوچ قوم کو تباہ و برباد کرنے کی منصوبے بنا سکتی ہے لیکن بلوچ قومی مزاحمت اس کے خلاف قبضے کے روز اول سے جاری ہے۔
ان ایٹمی دھماکوں کے بعد، بلوچستان میں نباتات اور حیوانات شدید متاثر ہو رہی ہے اور پانی سطح زمین سے کافی نیچے گر چکی ہے. علاوہ ازیں بلوچ قوم روز بروز مختلف جان لیوا بیماریوں کا شکار ہو رہی ہے۔
فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے کیے گئے احتجاج کا مقصد پاکستان اور ایران کا بلوچستان پر قبضہ اور وہاں بلوچ قوم پر ظلم و جبر، انسانی حقوق کی پائمالی اور ایٹمی دھماکوں کے خلاف دنیا اور خاص کر برطانوی عوام کو آگاہی دینا تھا کہ کس طرح برطانیہ نے بلوچستان پر قبضہ کرنے کے بعد، اس کو تین حصوں میں بانٹا، اور ایران و پاکستان کو بلوچستان پر قبضہ کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کیا۔
علاوہ ازیں، کارکنوں نے برطانوی عوام سے التجا کیا کہ وہ اپنی سرکار پر زور دے کہ وہ 1876 کے معاہدے کی پابندی کرکے بلوچستان کی آزادی کی ہر ممکن حمایت کریں. اور ساتھ ہی سرکار پر زور دیں کہ پاکستان و ایران کو کسی بھی قسم کی تعاون نہ کرے۔
واضح رہے کہ 1876 کی معاہدے کی رو سے برطانیہ بین الاقوامی قوانین کے تحت پابند ہے کہ وہ بلوچستان کو کسی بھی بیرونی حملہ کے خلاف ہر طرح کی سیاسی، فوجی، مالی و اخلاقی حمایت کریں۔
مزید یہ اقوام متحدہ کو مخاطب کرکے اپیل کیا گیا کہ آئی اے ای اے کے ذریعے علاقے کا معائنہ کرکے رپورٹ جاری کریں جس کے مد میں پاکستان کو انسانی اور دیگر حیاتیاتی نقصانات کا جو اس مد میں ہوئے ہیں کا ذمہ دار ٹھہرائے۔
یہ احتجاج دوپہر دو بجے سے شروع ہوکر شام پانچ بجے اختتام پزیر ہوئی۔