تحریر: سفرخان راسکوئی
28 مئی 1998 کو جب راسکوہ میں ایٹمی تجربات کیئے گئے تو پتھر کے زمانے میں زندگی بسر کرنے والے راسکوہ کے عوام کی زندگی کو بدلنے کے بہت سے وعدے وعید بھی کئے گئے۔ راسکوہ کے لئے برائے نام زرعی پیکج پتہ نہیں کن کن سیاستدانوں کے لئے سیاسی رشوت اور ذاتی پیکچ میں تبدیل ہوئے۔ راسکوہ کے عوام کی حالت آج بھی نہ صرف وہی ہے بلکہ اُس وقت سے بھی بد تر ہے۔
ایٹمی دھماکوں سے پہلے راسکوہ کے تمام علاقے سرسبز و شاداب جبکہ زمیندار مالدار اور کسان خوشحال تھے۔ راسکوہ اور گردو نواح کا بہترین موسم اور خوبصورت آب و ہوا کی وجہ سے وہاں کی زمینی پیداوار انگور، انار،کھجور، تربوز، خربوز اور دیگر پھل و سبزیاں پورے خاران کو سپلائی ہوتی تھیں مگر پاکستان کے تجربات کے بعد ان چیزیں کی رسد دوسرے علاقوں میں تو کُجا وہاں کے اپنے زمین داروں کو میسر نہیں ہوتیں۔
راسکوہ کے لوگ انتہائی خوشحال تھے۔ ان کو روزگارکا کوئی غم نہیں تھا کیونکہ وہاں کی ذرخیز زمین اپنے مکینوں کو اپنا سینا چیر کر اس کی پیداوار سے کھلاتی تھی۔ مگر آج راسکوہ کی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے،لوگوں کے سرسبز باغات اور کجھور کے درخت خشک ہوچکےہیں، مالدار اپنی جمع پونجی لیکر گواش یا خاران کے دیگر علاقوں میں ٹیوب ویلوں پر پڑھاو ڈال چکے ہیں۔ جس عمر میں دوسرے بچے اسکول اور کالج پڑھنے کے لئے جاتے ہیں تو راسکوہ کے بچے اِسی عمر میں یا تو زندگی بھر کی معذوری و کسی جان لیوا بیماری کا شکار ہیں یا تو غم روزگار کی تلاش میں ایران اور دیگر خلیجی ممالک میں استحصال کا شکار ہوتےہیں۔ تمام مکمل سفری دستاویزات کے باوجود بھی اُنہیں آرام سے کام کرنے نہیں دیا جاتا،کبھی کبھی چیکنگ کے دوران دوسرے ممالک میں اُنہیں دو تین سالوں کی محنت مزدوری کی جمع پونجی سے محروم کرکے خالی ہاتھ وطن واپس بھیج دیا جاتاہے۔ سفارتی حوالے سے ان کا کوئی پُرسان حال نہیں، اور تو اور صرف ایک ماہ یا زیادہ سے زیادہ تین ماہ کا ویزا لگا کر انہیں شدید ذہنی اور مالی طور پر ٹارچر کیا جاتا ہے، رہی سہی کسر کروناوائرس کی وباء نے پوری کردی ہے،جس کی وجہ سے نوجوانوں کی اکثریت بے روزگار ہو کر اپنے علاقوں میں واپس آکر گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
آج بھی راسکوہ کے دس پرائمری اسکول ٹیچر نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ ایک سال سے بند ہیں،آج بھی پورے یونین کونسل کی تقریباً پانچ ہزار آبادی کے لئے صرف ایک گرلز مڈل اسکول اور ایک بوائز مڈل اسکول ہے۔
پورے یونین کونسل میں واحد بی ایچ یو ہسپتال ہے جو ایری کلگ میں ہے۔ اَج بھی راسکوہ کے بچے اسکول اور دیگر بنیادی سہولتوں کے لئے حکمرانوں سے اپیلیں کررہے ہیں۔ راسکوہ کے عوام کی تقدیر کب بدلے گی،کب ملک کے حکمران اس کی طرف متوجہ ہونگے،کب راسکوہ کے نوجوان محنت مزدوری کے لئے دیار غیر میں جانے کے بجائے تعلیم حاصل کرکے اپنی ہی ملک میں باعزت روزگار کرسکیں گے کب راسکوہ کے لوگوں کو اُن کی گھر کی دہلیز پرتعلیم، صحت،آبنوشی،بجلی اور دیگر بنیادی سہولتں میسر ہونگی،یہ وہ سوالات ہیں جو راسکوہ کے لوگوں کی آواز ہیں جن کا جواب شاہد حکمرانوں کے پاس نہ ہو۔