کوئٹہ (ھمگـام نیوز) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے اپنے تنظیم کے آفیشل ٹیلی گرام چینل بلوچ لبریشن وائس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے سرمچاروں نے 8 فروری کو مقبوضہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نام نہاد پاکستانی انتخابات کے مختلف سرگرمیوں پر 43 حملے کیے۔ ان میں ہینڈ گرنیڈ، ریموٹ کنٹرول بم حملے، BM 12 میزائل حملے، گھات لگائے حملوں سمیت دیگر حکمت عملی کے حملے شامل تھے۔ حملوں میں پاکستانی انتخابات سے جڑے پولنگ سٹیشنز، پولنگ عملوں کی سکیورٹی، پاکستانی فورسز، انتخابات کے اُمیدوار، افسر و آلہ کار سمیت دیگر اہداف سرمچاروں کا نشانہ رہے۔ ان تمام حملوں میں ناصرف متعلقہ علاقوں میں پولنگ کا عمل بُری طرح متاثر ہوا بلکہ اکثر پولنگ سٹیشنز میں ایک بھی ووٹ کاسٹ نہیں ہوا۔

*بلوچ لبریشن آرمی نے گوادر کے مختلف علاقوں میں 27 حملے کیے جنکی تفصیل کچھ یوں ہے:*

سرمچاروں نے الیکشن سے قبل گوادر کے علاقے جیوانی میں واقع بوائز ہائی سکول کوسر بازار پولنگ سٹیشن کو بطور تنبیہ 2 فروری کو بم حملے میں نشانہ بنایا تھا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے سرمچاروں نے جیونی میں بوائز مڈل سکول رئیسانی بازار میں قائم پولنگ اسٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے بی ایل اے کے سرمچاروں نے جیونی میں واقع روبار پرائمری سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کے اوپر پر بم حملہ کیا۔ اس کے بعد ساڑھے 9 بجے سرمچاروں نے اسی سٹیشن کو ایک بار پھر بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 9 بجے سرمچاروں نے جیونی میں گرلز ہائی سکول میں قائم پولنگ پولنگ اسٹیشن کے اوپر بم حملہ کیا۔

8 فروری کودوپہر ساڑھے بارہ بجے جیونی فشریز میں قائم پولنگ اسٹیشن کو سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے سرمچاروں نے جیونی میں بندری ہائی سکول میں قائم پولنگ اسٹیشن پر بم حملہ کیا۔

8 فروری کو صبح 10 بجے جیونی میں پانوان بوائز ہائی سکول میں قائم پولنگ اسٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔ اس کے تھوڑی دیر بعد 11 بجے سرمچاروں نے اسی سٹیشن پر ایک مرتبہ پھر سے بم حملہ کیا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے سرمچاروں نے جیونی میں گنز بوائز ہائی سکول میں قائم پولنگ سٹیشن میں بم حملہ کیا۔ اور اس کے کچھ دیر بعد قریب ساڑھے 9 بجے اسی سٹیشن کو ایک مرتبہ پھر ہمارے سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 9 بجے جیونی گبد مڈل سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے گوادر پلیری ڈھک بازار میں واقع بوائز مڈل سکول پولنگ سٹیشن کے اوپر سرمچاروں نے بم حملہ کیا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے گوادر میں نگورشریف بوائز سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کو سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے گوادر میں سرمچاروں نے چب کلمت پرائمری سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کے اوپر بم حملہ کیا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے سرمچاروں نے گوادر میں سُربندر کفری محلہ مڈل اسکول میں قائم پولنگ سٹیشن کے اوپر پر بم حملہ کیا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے سرمچاروں نے گوادر میں سربندر بازار میں قائم پولنگ اسٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 10 بجے سرمچاروں نے گوادر پیشکان بریسی وارڈ میں قائم پولنگ اسٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے پسنی میں چُربندر بوائز ہائی سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے پسنی میں پراھگ محلہ وارڈ 7 میں واقع گرلز ہائی سکول والے پولنگ سٹیشن کے اوپر بم حملہ گیا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے سرمچاروں نے پسنی میں بنگلا بازار وارڈ نمبر 1 میں قائم پولنگ سٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے پسنی میں مستانی ریک بازار بوائز ہائی اسکول میں قائم پولنگ سٹیشن کو سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو دوپہر 12 بجے ہمارے سرمچاروں نے گوادر کے علاقے پلیری میں اسسٹنٹ کمشنر گوادر سمیت اس کی سکیورٹی کو ریموٹ کنٹرول بم حملے میں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ پولنگ سٹیشن کا جائزہ لینے جارہے تھے۔ حملے کے نتیجے میں اسسٹنٹ کمشنر کے دو محافظ زخمی ہوئے۔

8 فروری کو شام 4 بجے ہمارے سرمچاروں نے گوادر چٹی زمبند کے مقام پر پاکستانی فورسز کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم حملے میں نشانہ بنایا۔

اس کے علاوہ آج بروز 9 فروری کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے گوادر کے علاقے جیونی میں گرلز ہائی سکول کے قریب قابض پاکستانی فورس کوسٹ گارڈ کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم حملے میں نشانہ بنایا۔ کوسٹ گارڈ کی گاڑی میں جیمرز کی موجودگی کی وجہ سے دھماکہ گاڑی کے گزرنے کے دس منٹ بعد ہوا، جسکے نتیجے میں دو افراد زخمی ہوگئے۔ مذکورہ افراد کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ ہمارا نشانہ کوسٹ گارڈ کی گاڑی تھی۔

*بلوچ لبریشن آرمی نے کوہلو کے مختلف علاقوں میں 4 حملے کیے جنکی تفصیل کچھ یوں ہے:*

سرمچاروں نے 8 فروری کو کوہلو کے علاقے تمبو میں قائم پولنگ سٹیشن پر BM-12 میزائلوں سے حملہ کیا۔

8 فروری کو صبح کے وقت کوہلو کے علاقے پژ میں قائم پولنگ اسٹیشن پر سرمچاروں نے BM-12 میزائل سے حملہ کیا۔

8 فروری کی صبح سرمچاروں نے کوہلو کے علاقے مخماڑ میں پاکستانی فورسز اور صوبائی اسمبلی کے اُمیدوار کے بھائی کے کانوائے پر اس وقت ریموٹ کنٹرول بم حملہ کیا جب وہ منتخب پولنگ اسٹیشنوں کی جانب جارہے تھے۔ حملے کے نتیجے میں ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچا جبکہ گاڑی میں سوار ڈیتھ اسکواڈ کے تین کارندے ہلاک و زخمی ہوگئے۔

سرمچاروں نے کوہلو کے علاقے باریلی میں قائم پولنگ سٹیشن پر راکٹ لانچروں سے حملہ کیا، حملے کے نتیجے میں مذکورہ سٹیشن میں ایک بھی ووٹ کاسٹ نہیں ہوا۔

*بلوچ لبریشن آرمی نے کیچ کے مختلف علاقوں میں 5 حملے کیے جنکی تفصیل کچھ یوں ہے:*

8 فروری کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے شیہانی بازار میں گرلز ہائی اسکول میں قائم پولنگ سٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کی صبح 8 بجے سرمچاروں نے تربت کے علاقے آپسر کہدہ یوسف محلہ میں واقع بوائز ہائی سکول والے پولنگ سٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح 8 بجے تربت میں ماڈل ہائی اسکول کے اندر قائم پولنگ اسٹیشن کو سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو صبح ساڑھے 8 بجے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے بلیدہ سلو میں واقع بوائز ہائی سکول میں قائم پولنگ سٹیشن کے اوپر بم حملہ کیا۔

8 فروری کو صبح 9 بجے ہمارے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے بلیدہ کوشک میں واقع ایک سکول میں پولنگ کی سرگرمیوں کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

*بلوچ لبریشن آرمی نے ہرنائی کے علاقے زاوی میں 1 حملہ کیا جسکی تفصیل کچھ یوں ہے:*

8 فروری کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے ہرنائی کے علاقے زاوی میں قائم پولنگ سٹیشن اور اس سکیورٹی پر تعینات ایف سی اہلکاروں پر راکٹوں سے حملہ کیا۔

*بلوچ لبریشن آرمی نے بارکھان کے مختلف علاقوں میں 3 حملے کیے جنکی تفصیل کچھ یوں ہے:*

8 فروری کو صبح کے وقت بارکھان کے علاقے بٹھاکڑی میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے ایک کانوائے جس میں پولنگ کا عملہ اور سکیورٹی پر تعینات پاکستانی فورسز شامل تھے، کو راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے پولنگ عملے کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ پولنگ کے انعقاد کیلئے کاہان کے علاقے نساو جا رہے تھے۔ اس حملے کے نتیجے میں پاکستانی فوج اور الیکشن کا عملہ وہی تک محدود رہا جس کی وجہ سے نساو میں پولنگ سرے سے ہوا ہی نہیں۔

8 فروری کو گیارہ بجے بارکھان کے علاقے بٹھاکڑی تل میں قائم پولنگ سٹیشن کو میزائل حملے میں نشانہ بنایا۔ اس کے کچھ دیر بعد ایک بجے اسی پولنگ سٹیشن کے اوپر سرمچاروں نے ایک مرتبہ پھر میزائل داغا۔

*بلوچ لبریشن آرمی نے خاران کے مختلف علاقوں میں 3 حملے کیے جنکی تفصیل کچھ یوں ہے:*

بی ایل اے کے سرمچاروں نے 8 فروری کو 11 بجے خاران کے کلی مسکان قلات میں قائم پولنگ سٹیشن کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو دوپہر 12 بجے خاران شہر میں شیخ مسجد محلہ میں قائم پولنگ اسٹیشن کو سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا۔

8 فروری کو ساڑھے 1 بجے سرمچاروں نے خاران میں شیخان محلہ کے قریب واقع ہندو محلہ سکول کے پولنگ اسٹیشن کو بم حملے کا نشانہ بنایا۔

ان تمام حملوں کی ذمہ داری ہماری تنظیم بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔

نام نہاد پاکستانی انتخابات سے قبل بی ایل اے نے بلوچ قوم سے درخواست کیا تھا کہ وہ قابض ریاست کے جعلساز الیکشن کا بائیکاٹ کرے۔ ان جبری انتخابات کو بڑے پیمانے پر مسترد کرکے بلوچ عوام نے یہ ثابت کردیا کہ وہ بلوچ قومی تحریک کے خلاف قابض ریاست کے کسی بھی سازش میں استعمال نہیں ہوں گے۔

عوام کو پہلے ہی الیکشن سے دور رہنے کی ہدایت کے باوجود ہم نے اس بات یقینی بنایا تھا کہ ان حملوں میں عام عوام کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔

علاوہ ازیں چند علاقوں بلخصوص گوادر میں کچھ نام نہاد لوکل نمائندوں نے تنظیم کی کاروائیوں کو اپنے مفادات کے حق میں جواز بنا کر پروپیگنڈا کیا ہے اور مذکورہ حملوں کے دوران عوام کے سامنے انتہائی ڈھٹائی سے ہمارے سرمچاروں کی گرفتاری کا جھوٹ بولا ہے۔ ہم کسی بھی گروہ یا فرد کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ کسی قومی عمل کو دشمن ریاست یا اپنے ذاتی مفاد کیلئے استعمال کرکے اسے پروپگیٹ کرے۔ اگر کوئی شخص دانستہ طور پر اس عمل کا حصہ بنے گا، اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔