زاہدان (ہمگام نیوز) اطلاع کے مطابق سوموار کو پولیس کو زاہدان روڈ تھانے کے قریب سے ایک نامعلوم شخص کی لاش ملی اور اس کی شناخت ایک بلوچ شہری حکمت نورزہی کے نام سے ہوئی جسے نامعلوم افراد نے بھتہ خوری کی نیت میں اغوا کیا تھا۔ قتل کرنے کے بعد اس کی جیب میں اس کا نام لکھ کر چھوڑ دیا تھا ۔
رپورٹ لکھے جانے تک اس لاش کی شناخت نہیں ہوسکی ہے اور پولیس نے حکمت نورزہی کے اہل خانہ کو اس بات کی اطلاع دی کہ اس کی شناخت اور تفصیلات کے ساتھ ایک کاغذ ملا ہے۔ لیکن تاحال ان کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی ہے کہ وہ کس کی لاش ہے ۔
اس شخص کو کیسے مارا گیا یا اس کی موت ہوئی اس بارے میں مزید تفصیلات معلوم نہیں ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ 21 سالہ حکمت نورزہی ولد نعمت اللہ سکنہ زاہدان کو 6 نومبر 2024 کو نامعلوم افراد نے یرغمال بنایا تھا اور 13 دسمبر بروز جمعہ کو ان کی تشدد کی دل دہلا دینے والی تصاویر سامنے آئیں۔ جو کہ اس شہری کو یرغمال بنانے والوں نے ان کی تصویر سائبر سپیس میں شائع کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمت کو نامعلوم افراد نے یرغمال بنایا تھا جنہوں نے اس کے والد اور چچا سے اربوں ایرانی تمن کا مطالبہ کیا تھا ۔ جبکہ ان پر شدید جسمانی تشدد بھی کیا گیا تھا۔ 37 دن گزرنے کے بعد بھی ان کی حالت اور قسمت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اغوا کاروں کی جانب سے انٹرنیٹ پر شائع ہونے والی ویڈیوز کے مطابق حکمت نورزہی کو ہاتھوں پر زنجیر اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس سے ان کے جسم پر نشانات آسانی سے نظر آ رہے تھے ، ان ویڈیوز میں وہ بتاتے ہیں کہ انہیں کئی بار مارا پیٹا گیا ہے ۔ اسے سانس لینے میں تکلیف ہے اور اس کی جسمانی حالت بہت خراب ہے۔ وہ اپنی پاکستانی مقبوضہ بلوچستان کی منتقلی کے بارے میں بھی بات کرتا ہے کہ اسے وہیں جانا ہے ، ان ویڈیوز میں حکمت اپنے والد اور چچا سے یرغمال بنانے والوں کے مالی مطالبے کو پورا کرنے کے لیے کہتا ہے۔
اس شہری پر تشدد کے لمحات کی سائبر سپیس میں شائع ہونے والی ویڈیوز اس قدر دردناک تھیں کہ پھر انہیں ڈیلیٹ کر دیا گیا ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقبوضہ بلوچستان میں قابض ایرانی آرمی کی پروردہ ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے اپنے متعدد مقاصد کے حصول کے لیے ایرانی آرمی کی حمایت کی وجہ سے یرغمال بنانا ایک پیشہ بن گیا ہے جس سے بلوچوں کو یرغمال بنانا اور ان سے بھتہ وصولی میں اضافہ ہوا ہے۔