کابل (ہمگام نیو)افغان دارالحکومت کابل کے وسطی حصے میں آج منگل انیس اپریل کے روز کیے گئے طالبان عسکریت پسندوں کے ایک تباہ کن خود کش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر کم از کم بھی تیس ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد سوا تین سو سے زائد ہے۔نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں طالبان عسکریت پسندوں نے کابل شہر کے وسط میں قومی سلامتی کے ایک ادارے کی عمارت کو صبح کے وقت معمول کی مصروفیت کے اوقات میں ایک بم حملے کا نشانہ بنایا۔ اس دھماکے کے لیے خود کش حملہ آور نے ایک ٹرک استعمال کیا، جس پر دھماکا خیز مواد لدا ہوا تھا۔حکام کے مطابق اس حملے میں کم از کم بھی 30 افراد ہلاک ہوئے جبکہ چند دیگر رپورٹوں میں ہلاک شدگان کی تعداد 40 بتائی گئی ہے۔ حکام کے مطابق اس دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد 320 سے زائد بنتی ہے۔
افغانستان میں مقامی سکیورٹی اہلکاروں اور غیر ملکی اتحادی دستوں پر حملے کرنے والے طالبان عسکریت پسندوں نے ابھی ایک ہفتہ پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ جلد ہی اپنے ان حملوں کو تیز تر کر دیں گے، جو ہر سال موسم بہار میں خاص طور پر شدت پکڑ لیتے ہیں۔
اس حملے کے بعد افغان صدر اشرف غنی کے دفتر سے جاری کردہ ایک پیغام میں اس دھماکے کی ’سخت ترین ممکنہ الفاظ میں مذمت‘ کی گئی۔ کابل کا صدارتی محل اس حملے کی جگہ سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ابل میں آج کے حملے کے چند گھنٹے بعد اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے مقامی پولیس کے سربراہ جنرل عبدالرحمان رحیمی نے صحافیوں کو بتایا، ’’مرنے اور زخمی ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں اور افغان سکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی۔‘‘ جنرل رحیمی نے کہا کہ اس خود کش حملے کے بعد موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کا حملہ آور کے دو ساتھیوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا تھا۔
دوسری طرف طالبان نے پشتو زبان کی اپنی ویب سائٹ پر اس حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دھماکے میں ملکی خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی یا NDS کے ایک یونٹ ’ڈیپارٹمنٹ 10‘ کو نشانہ بنایا گیا۔ افغان انٹیلیجنس کا یہ وہ شعبہ ہے، جو حکومتی وزراء اور وی آئی پی شخصیات کی حفاظت کا کام کرتا ہے۔
اسی دوران طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس حملے میں خود کش حملہ آور نے اپنے ٹرک کے ساتھ پہلے این ڈی ایس کے اس شعبے کے دفاتر والی عمارت کے مرکزی دروازے کو دھماکے سے اڑا دیا اور پھر اس کے چند ساتھی بہت سخت حفاظتی انتظامات والی اس عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔