کاہان’ڈیرہ بگٹی اور گرد و نواع میں پاکستانی خونی آپریشن گزشتہ کئی دنوں سے ہنوز جاری ہے۔کاہان اور ڈیرہ بگٹی سمیت ان سے محلکہ علاقوں کو مکمل سیل کرکے فوجی آپریشن اپنی زوروں پر جاری ہے مواصلاتی نظام بند ہونے کی وجہ سے نقصانات کا تعین ابھی تک نہیں ہو پا رہا ہے۔ علاقاہی ذرائع سے معلوم ہونے والی اطلاعات کے مطابق کاہان کے پہاڑی علاقوں کوہ بھمبوو‛نساؤ‛ اور پیشی میں زمینی اور فوجی آپریشن گزشتہ نو دنوں سے جاری ہے اور پہاڑی علاقوں میں عام بلوچوں کے مال مویشیوں کو بے دردی سے لوٹا جا رہا ہے۔سبی سے متعصل علاقوں میں بھی اسی زور سے فوجی طاقت استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ تلّی‛ کرمووٹ‛ گّزی اور کوہ تراتانی چاروں اطراف سے فوجی معاصرے میں ہیں۔ ضروریات ذندگی کی تمام چیزیں ناپید ہو چکی ہیں جس سے سنگین انسانی بحران کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔کاہان ڈیرہ بگٹی اور سبی کے علاقوں میں ریاستی رٹ کو قاہم کرنے کیلئے کہی نہی چوکیوں کا جال بچھایا جا رہا ہے۔سلنڈر شدہ بگوڑوں کی کمک سے علاقائی معتبر لوگوں کو زدوکوب کیا جا رہا ہے۔لیدیو کے علاقے میں نیا فوجی کیمپ قاہم کرکے دکانوں کو لوٹ کر فوجی کیمپ کو راشن مہیا کیا جا رہا ہے۔ اور عورتوں اور بچوں کو شدید جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کچھ اطلاعات کے مطابق لیدیو کے علاقے سے عورتوں اور بچوں کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے۔کوہ بھمبور شیر بارگ جہاں سے ایوب دور اقتدار میں تیل کے وسیع ذخاہر دریافت کئے گئے تھے وہاں بھی چوکیاں قاہم کرکے فوجی نقل و حرکت کو تیز کیا گیا ہے۔شیر بارگ میں تواتر کے ساتھ تیل نکالنے میں ناکامی کے بعد اب شدت کے ساتھ فوجی طاقت کو استعمال میں لاکر پاکستانی ریاست اپنی مزموم مقاصد کو کامیاب کرنے کی تگ و دوڑ میں لگا ہوا ہے۔مگر پہلے کی طرح اس بار بھی ریاستی فوج کو بلوچ لبریشن آرمی سمیت باقی بلوچ مسلح تنظیموں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔گزشتہ نو دنوں سے بلوچ لبریشن آرمی کے جانبازوں کی جانب سے ریاستی فوج پر پے در پےکہی شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسی خوف سے زمینی فوج کے ساتھ ساتھ جنگی ہیلی کاپٹروں اور جیٹ طیاروں کا بھر پور استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈیرہ بگٹی کے علاقوں سیاہ آپ میں بھی شدید نوعیت کی جھڑپوں کے اطلاعات ہیں۔ بلوچ سرمچاروں کی جانب سے شدید نوعیت کی مزاحمت کی اطلاعات ہیں۔ڈلّے پشت‛ وش آپ اور لہڑی کے علاقوں میں بھی بڑے پیمانے پر ریاستی نقل و حرکت کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور فوجی نقل و حرکت کیلئے سبی سے لیکر کوہ بھمبور تک مکمل قوجی نگرانی میں سڑک تعمیر کی جا رہی ہے اور پھر بھمبور سے لیکر لہڑی تک سڑک کا کام فوجی نگرانی میں تیزی سے جاری ہے تاکہ آپریشن کیلئے فوجی نقل و عمل کو مزید وسعت دی جا سکے۔۔نام و نہاد ریاستی الیکشن کے نزدیک آتے ہی بلوچستان کے مختلف علاقوں کی طرح کوہلو کاہان اور ڈیرہ بگٹی میں ریاستی کریک ڈاؤن کو مزید وسعت دیا جا رہا ہے ۔علاقائی گماشتوں اور سلنڈر شدہ بگوڑوں کی کمک سے علاقوں میں سرمچاروں کی گرفت کو کمزور کرنے اور اپنی کاسہ لیسوں کی حکومتوں کو کندہ دینے کیلئے ان حربوں کو بلوچستان بھر میں استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ مگر گزشتہ استعمال ہونے والے حربوں کی طرح اس مرتبہ بھی ریاستی ان حربوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑیگا۔ کیونکہ بلوچوں کی ذندگی اور موت اب صرف آزاد بلوچستان کے ساتھ پیوست ہے۔اور بلوچ کی مرضی اور منشاء کے بغیر کوہی بھی ریاستی منصوبہ یاکہ الیکشن پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔عالم دنیا کو بھی انسانیت کی لاج رکھ کر جنگی جرائم کا مرتکب ہونے والی ریاست پاکستان پر شدید نوعیت کا ایکشن لینا چاہیے کیونکہ عالم دنیا کی مزید خاموشی انسانی بحرانوں کو جنم دے سکتا ہے جسکی ایک حد تک ذمہداری عالمی دنیا پر بھی جاتی ہے۔