شنبه, اکتوبر 19, 2024
Homeخبریںاپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے بلوچ بیٹیوں کی جدوجہدقومی تاریخ میں...

اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے بلوچ بیٹیوں کی جدوجہدقومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا:چیئرمین خلیل بلوچ

کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست اور فوج بلوچ نسل کشی کے جاری عمل میں قومی آوازکو دبانے اورقومی تحریک کو کچلنے کے لئے گزشتہ اٹھارہ سالوں سے بلوچستان کو ایک جہنم بناچکے ہیں ،ہزاروں لوگ شہید کئے جاچکے ہیں اور ہزاروں لاپتہ ہیں لاپتہ لوگ ہماری اجتماعی روح کی سب سے بڑے زخم ہیں اوربلوچ اس درد کو کبھی بھی فراموش نہیں کرے گی ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے بلوچ بیٹیوں کی جدوجہدبلوچ قومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آج بلوچ خواتین نے ثابت کردیاہے کہ پاکستان کے مظالم اور غیر انسانی بربریت ان کے بلند حوصلوں اورجوان عزم کو توڑنے کے بجائے مزید مضبوط اور توانا کررہاہے ،بی این ایم بلوچ بیٹیوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو قدرکی نگاہ سے دیکھتاہے اورہر قدم پر ان کے شانہ بشانہ ہے ۔

انہوں نے کہا پاکستان نے ہماری جدوجہد کو ختم کرنے کے لئے عالمی قوانین اورانسانی اقدار کوبندوق کے نوک پہ رکھا ہے ،فوج اور خفیہ ایجنسیاں گزشتہ اٹھارہ سالوں سے بلوچ کے لہو سے ہولی کھیل رہے ہیں ۔ ریاست نے ہمارے نوجوانوں کی ماورائے قانون حراست اور حراستی قتل اورقوم کی تحریک سے وابستگی سے دست بردارکرانے کے لئے اجتماعی سزا کے گھناؤنی جنگی جرم کا ارتکاب کیا ہے جو مسلسل جاری ہے لیکن پاکستان اس غیر انسانی عمل سے بلوچ قوم کو اپنی جدوجہداور منزل سے دست بردار نہیں کرسکتا ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ایک طرف بلوچ بیٹیاں اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے یخ بستہ سردیوں میں انسانی ضمیر کو جگانے کی کوشش کررہے ہیں تو دوسری جانب پاکستانی فوج کے جنگی جرائم کی فہرست میں نئے طریقے سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہیں۔ جھاؤ کے علاقے پیلار سے ایک بلو چ ماں روزینہ زوجہ رحمت اللہ ،اس کی بیٹیاں عصمت ،حفیظہ بنت رحمت اللہ اوررحمت اللہ کے والد سترسالہ شیخ حسن اورچچا غلام محمد کوحراست میں لے کر فوجی کیمپ میں زیرحراست رکھا گیا ہے ۔ فوج نے اعلانیہ کہہ دیاہے کہ جب تک اس عورت کے شوہر قومی جدوجہد سے تائب ہوکر ہتھیار نہیں پھینک دے گا تب تک یہ عورت اوراس کے رشتہ دارٹارچر سیلوں میں بند رہیں گے ،ان کے علاوہ شہید سولان کے بیوہ اور بچے دومہینوں سے جھاؤکوہڑوکے آرمی کیمپ کے نگرانی میں ہیں جنہیں کہیں بھی جانے کی اجازت نہیں ہے آج بلوچستان کے کونے ،کونے میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیاں انسانی وقار سے کھیل رہے ہیں لیکن نام نہاد انسانی حقوق کے ادارے کہیں بھی نظر نہیں آتے ہیں ۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ بلوچ بیٹیاں سراپا احتجاج ہیں ،ان کی آہ و سسکیوں سے آسمان ہل چکا ہے لیکن نام نہاد پاکستانی میڈیاکے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ،چھوٹے و معمولی واقعات پر آسمان سرپر اٹھالینے والی میڈیا کو بلوچ کے آنسو نظر نہیں آتے جو یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے بشمول میڈیا بلوچ قوم کے خلاف ایک پیج پر ہیں اور ان سب کا مطمع نظر سرزمین سے بلوچ قوم کا خاتمہ اور پاکستانی قبضے کو قائم و دائم رکھنا ہے ۔

انہوں نے کہا پاکستان نے اپنی وحشیانہ بربریت سے بلوچستان کو ایک مقتل گاہ میں تبدیل کیاہے روز ہمارے بچے ،جوان ،بزرگ ،خواتین درندہ صفت فوج کے سفاکیت کا نشانہ بنتے ہیں ،شہید اور لاپتہ کئے جاتے ہیں بلوچ فرزندوں کو مسلسل لاپتہ کرنے کے عمل نے بلوچستان میں ایک انسانی بحران اور المیہ جنم دیاہے اور آج یہ مسئلہ صرف بلوچ قوم کا نہیں بلکہ پشتون ،سندھی سمیت محکوم قوموں کا مشترکہ مسئلہ ہے اور ہمیں مشترکہ دشمن کا سامنا ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی درندگی اور وحشیانہ جنگی جرائم یہ ثابت کررہے ہیں کہ اسے بلوچ قوم کے سامنے شکست کا سامنا ہے اور یہ پاکستان کے آخری حربے ہیں اوربلوچ فرزندوں کو لاپتہ وغیرانسانی اذیت رسانی سے شہید کرنے پاکستان کے تابوت پر آخری کیل ثابت ہورہے ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ قوم کو ایک سے بڑھ کر زخم دیئے ہیں لیکن وہ آج تک بلوچ قوم سرتسلیم خم کرنے پر مجبور نہیں کرسکے ہیں اور نہ ہی آئندہ وہ ایسا کرسکیں گے اس جنگ میں ہم نے اپنے لیڈرشپ کی قربانی دی ہے اپنے پیاروں کی قربانی دی ہے ،ہمارے گھربار جلائے گئے ہیں اورآج لوگوں کی ایک بڑی تعداد دربدر ہیں اورآبائی علاقوں اور معاش کے ذریعوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں لیکن پاکستان کو ایک دن ان سب کا حساب دینا پڑے گا کیونکہ تاریخ میں فتح ہمیشہ سچ کی ہوئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز