اسلام آباد(ہمگام نیوزڈیسک) اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں بلوچ مزاحمتکاروں کے ہاتھوں پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کے واقعے پر کہا ہے کہ ان کے پاس مصدقہ اطلاع ہے کہ اس واقعے میں ملوث مزاحمتکار ایرانی علاقے میں ہیں اور بلوچ مسلح گروہ کو ایران کی سرزمین سے مدد فراہم کی گئی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ اس لیے اب تک خاموش تھے کیونکہ بقول ان کے ’جب تک ان کے پاس مصدقہ اطلاعات نہیں ہوں گی وہ تب تک انڈیا کی روایت دہراتے ہوئے الزام تراشی نہیں کروں گا۔ ‘
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ’میرے پاس اب مصدقہ اطلاعات ہییں جو میں میڈیا میں شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ ایک تو یہ کہ بقول ان کے یہ بلوچ دہشت گردوں کی کارروائی ہے اور اس کے کیمپس ایرانی سرحد کے اندر واقع ہیں۔ ہم نے تحقیق و تصدیق کے بعد ایرانی حکام کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ ہم نے ان کیمپس کے مقامات کی بھی نشاندہی کر دی ہے۔ ‘
’ہم توقع کرتے ہیں کہ ایران پاکستان کا ہمسایہ ہے اور ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں انہیں سامنے رکھتے ہوئے ہم توقع کرتے ہیں کہ ایرانی بھائی ان تنظیموں کے خلاف ایکشن لیں گے۔‘
وزیر خارجہ شاہ محود قریشی نے کہا کہ ’ہم اپنے افغان بھائیوں سے بھی ان کے خلاف کارروائی کی توقع کر رہے ہیں کیونکہ بی آر اے کے تانے بانے بھی وہاں جاتے ہیں۔ ان کی لیڈر شپ کی گاہے بگاہے وہاں نشاندہی ہوتی رہی ہے۔‘اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ ایران سے قبل 20 کے قریب بقول ان کے دہشتگردوں نے پاکستان کی سرزمین پرحملہ کیا، 18 اپریل کوسرحد پار سے 15 دہشتگرد داخل ہوئے، دہشت گردوں نے فرنٹیئر کور کی وردی پہن رکھی تھی، پاکستان نیوی کے 10، پاک فضائیہ کے 3 اور کوسٹ گارڈ کے ایک ملازم کو ہلاک کیا گیا، پوری قوم جاننا چاہتی ہے کہ یہ واقعہ کیوں ہوا ؟ سب جانتے ہیں کہ دہشت گردوں کا ایک اتحاد سامنے آچکا ہے اور بلوچ تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بی آر اے کے ٹریننگ کیمپ اور لاجسٹکس کیمپ ایران کی سرحد کے پار واقع ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرےپاس مصدقہ اطلاعات ہے بلوچستان واقعے میں ملوث دہشتگرد ایرانی علاقے میں ہیں، بلوچ گروہ کو ایران کی سرزمین سے مدد فراہم کی گئی، ایران کو دہشت گردوں کے کیمپ کی نشاندہی کی گئی ہے، ایران کو قابل ایکشن شواہد اور ٹھکانوں کی اطلاعات فراہم کردی ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ ایران ان تنظمیوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے واقعے پر ایرانی وزیر خارجہ سے تفصیلی بات کی ہے اور انہیں پاکستانی قوم کےغم وغصے سےآگاہ کیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ نے واقعے کی تحقیقات اور کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔جو کہ ہمارے لیئے حوصلہ افزا بات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے نئی سدرن کمانڈ تشکیل دی ہے جس کا مرکز تربت میں ہے، پاکستان اور ایران نےطےکیا کہ مشترکہ بارڈر سینٹر بنائیں گے اور بارڈر پر باڑ لگائیں گے، ہم ایران کے ساتھ 950 کلومیٹر سرحد پر باڑ لگا رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ان کی ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ جس میں انھوں نے پاکستانی قوم کے جذبات اور اپنی توقعات سے بھی آگاہ کیا ہے۔ ان کے بقول ایرانی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کروائی ہے وہ نہ صرف اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں بلکہ وہ پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔
وزیرِ خارجہ کے بقول ایران کا یہ ردِ عمل حوصلہ افزا ہے۔