کوئٹہ (ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا کہ شہدائے مرگاپ کی گیارہویں برسی کی مناسبت سے پارٹی پروگراموں کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس سلسلے میں بی این ایم یو کے زون کے زیر اہتمام ایک آن لائن ریفرنس منعقد ہوا۔ اس کی صدارت بی این ایم یو کے زون کے صدر نے کی، مہمان خاص بی این ایم ڈائسپورہ کمیٹی کے ڈپٹی آرگنائزر حسن دوست بلوچ تھے۔ ریفرنس سے حسن دوست، حکیم بلوچ، فہیم بلوچ اور نسیم بلوچ نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بی این ایم یو کے زون کے جنرل سیکرٹری نیاز بلوچ نے سرانجام دیئے۔ اس میں کارکنان کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔
اجلاس کے آغاز میں شہدائے مرگاپ اور دنیا کے تمام شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
مقررین نے ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہدائے مرگاپ اور دنیا کے ان تمام شہداء کو سلام پیش کی جنہوں نے قوم و وطن کی روشن صبح کیلئے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید غلام محمد بلوچ ایک ایماندار، صاف گو، مدبر اور دور اندیش سیاسی رہنما تھے۔ انکی شہادت کے بعد ایک بڑی خلاء پیدا ہوئی۔
مقررین نے کہا کہ شہید غلام محمد بلوچ، شہید لالا منیر بلوچ اور شہید شیر محمد بلوچ نے دشمن کی اذیت خانوں میں اذیت سہتے ہوئے دشمن کو یہ دکھایا کہ ہماری جانوں سے زیادہ ہمیں اپنا وطن اور قوم عزیز ہیں۔
مقررین نے کہا کہ جب بلوچستان نیشنل موومنٹ کا دور تھا تو شہید غلام محمد بلوچ انہی اداروں کے اندر بلوچ سیاست کو حقیقی بنیادوں پر لے جانے کی جدوجہد میں برسرپیکار تھے وہ جانتے تھے کہ موجودہ لیڈر شپ بلوچ سیاست اور بلوچستان کو مزید ایک گہری کھائی میں دھکیل دیں گے۔ اس کے لئے وہ شب و روز جدوجہد کرتے رہے جبکہ دوسری جانب پارٹی کے اندر نام نہاد لیڈرشپ نے اسے ہر طرح سے راہ راست سے ہٹانے کی ناکام کوششیں بھی کیں۔ اس کی گواہی شہید غلام محمد بلوچ کی اپنی زندگی میں لکھی تحریر ”سقوط بولان“ میں تحریر فرمائی کہ اسے گاڑی بنگلے سے خرید نے کی کوشش کی گئی ہے۔ جب طبیب اصغر و طبیب اکبر (ڈاکٹر حئی و ڈاکٹر مالک) کو ناکامی ہوئی تو انہیں راہ راست سے ہٹانے کیلئے ڈرانے و دھمکانے کی کوشش کی گئی۔
مقررین نے کہا کہ جب 2003 میں نام نہاد لیڈرشپ نے پاکستان کی سطح پر سیاست کرنے کی ٹھان لی اور بی این ڈی پی سے انضمام کرکے نیشنل پارٹی کے نام سے ایک پارٹی بنائی تو شہید غلام محمد بلوچ نے پارٹی دوستوں کے ہمراہ اس نام نہاد انضمام کو رد کرتے ہوئے بی این ایم کو برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔
مقررین نے کہا کہ جب بلوچستان نیشنل موومنٹ کا 2004 میں کونسل سیشن منعقد ہوا تو اسی کونسل سیشن میں کونسلران نے پارٹی کا نام تبدیل کرکے بلوچ نیشنل موومنٹ رکھا اور پارٹی پالیسی کو مبہم رکھنے کے بجائے واضح کیا گیا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ جمہوری سیاست پر یقین رکھتے ہوئے غیر پارلیمانی جدوجہد کرے گی اور پارٹی خالصتا بلوچستان کی آزادی کیلئے جدوجہد کریگی اور قومی آزادی کے لئے برسرپیکار تمام محاذ اور جد و جہد کی سیاسی و اخلاقی حمایت کرے گی۔
مقررین نے آخر میں کہا کہ آج کا دن ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہم اپنی کمزوریوں اور کوتاہیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے شہداء کے دئے گئے فلسفے کو منزل مقصود تک لے جا کر ایک آزاد وطن کے قیام کیلئے اپنا سب کچھ قربان کرتے ہوئے شہداء کے ارمان کو پورا کریں۔