کوئٹہ (ہمگام نیوز) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کرینمل لاء آردیننس کو کالا قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر بلوچستان نے صوبائی اسمبلی سیشن ہونے کے باوجود آرڈیننس جاری کرنا اسمبلی کی وقار اورآزادی اظہار ِرائے پر قدغن ہے۔ جو کہ ریاست پاکستان کے آئین اور قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ریاست پاکستان کی آئین میں آرٹیکل 16 کے مطابق ہر شخص کو اجتماع منعقد کرنے کا حق ہے۔ اور اسی طرح آئین کی آرٹیکل 19 کے تحت ہر شہری کوآزادی اظہار ِرائے اور اپنے خیالات کااظہار کرنے کا حق ہے۔ لہذا گورنر بلوچستان کی جانب سے کریمنل لاء آرڈیننس جاری کرنا جس میں روڈوں پر جلسے، جلوسوں اور احتجاجی مظاہروں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جو کہ سراسر ریاست پاکستان کے آئین و قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان ازل سے ریاستی ظلم و جبر کے سائے تلے ہے، عرصہ دراز سے بلوچ قوم کے نوجوانوں، بزرگ،بچے، خواتین تک محفوظ نہیں ہے، اس لئے بلوچ اس ظلم و جبر کے خلاف،ٹارگٹ کلنگ،جبری گمشدگیوں کے خلاف کے روڈوں پر احتحاج کرتے ہیں لیکن اس آرڈیننس کے ذریعے ایسے تمام احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی لگانے کا مطلب ہے کہ بلوچوں سمیت محکوم اقوام کو اپنے حقوق، ہونے والے ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے سے روکنے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے آرڈیننس جو کہ کالا قانون کے مترادف ہے وہ بلوچ قوم کو اپنے حقوق اور ان پر ہونے ہونے والے ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والے آوازوں کو نہیں دبا سکتے ہیں، اور اس طرح کے آرڈیننس کو ہم قطعا قبول نہیں کرتے، لہذا مقتدر قوتوں کو چاہیے کہ وہ اس کالاقانون (کریمنل لاء) کو فوری طور پر منسوخ کرے۔ بصورت دیگر ہم اس کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔