تہران(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے گذشتہ 18 ماہ کے دوران میں ایرانی جوہری ٹھکانوں کے خلاف تین بڑی حملے کیے۔ ان کارروائیوں میں خفیہ ایجنسی موساد کے ایک ہزار کے قریب افراد نے شرکت کی۔ یہ کارروائیاں اعلی ٹکنالوجی کے ہتھیاروں کے ذریعے انتہائی باریک بینی سے انجام دی گئیں۔ ان میں ڈرون طیارے، کواڈکوپٹر اور تہران میں خطرناک ترین ٹھکانوں یعنی ایرانی جوہری پروگرام کی تنصیبات کے اندر اسرائیلی جاسوس شامل ہیں۔ یہ بات امریکی اخبار کی خصوصی رپورٹ میں بتائی گئی۔اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے گذشتہ ہفتے تہران کے حوالے سے نئی پالیسی پر توجہ مرکوز رکھی۔اخبار کے مطابق اسرائیل کی جانب سے تخریبی کارروائیوں کی کوششیں 2 جولائی 2020 کو شروع ہوئی تھیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیل نے یہ تمام کارروائیاں اس دوران میں کیں جب ویانا میں ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات جاری تھے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی ان کارروائیوں میں امریکا یا کسی بھی اور ملک کی کوئی معاونت شامل نہیں رہی۔