لندن (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق پاکستانی نژاد پاکستانی برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے دارالامرا کے سابق رکن لارڈ نذیر احمد کو 1970 کی دہائی میں دو بچوں کے جنسی استحصال کے جرم میں ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے-
تفصیلات کے مطابق لارڈ احمد آف روہدرم کو جنوری 2022 کے آغاز میں ایک لڑکے کے خلاف سنگین جنسی حملے اور ایک کمسن لڑکی کے ریپ کی کوشش کرنے کا مجرم پایا گیا۔
سزا سناتے ہوئے جسٹس لیونڈر کا کہنا تھا کہ نذیر احمد کے اس عمل سے ان کے حملوں کا شکار افراد پر گہرے اور دیرپا اثرات مرتب ہوئے۔
شیفیلڈ کراؤن کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ سلسلہ وار جنسی حملے روہدرم میں تب ہوئے جب نذیر احمد ٹین ایجر تھے۔
نذیر احمد اپنے پیدائشی نام سے عدالت میں پیش ہوئے تھے اور خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔
ٹرائل کے دوران وکیلِ استغاثہ ٹام لٹل نے عدالت کو بتایا کہ لارڈ احمد نے ستّر کی دہائی کے اوائل میں ایک لڑکی کے ریپ کی کوشش کی تھی جب وہ خود 16 یا 17 سال کے تھے مگر لڑکی اُن سے کمسن تھی۔
اسی عرصے کے دوران 11 سالہ لڑکے پر بھی جنسی حملہ ہوا۔
ٹام لٹل نے کہا کہ لارڈ احمد کا دعویٰ ہے کہ یہ الزامات انتہائی من گھڑت ہیں مگر سنہ 2016 میں دونوں متاثرین کے درمیان ہونے والی ایک ٹیلی فون گفتگو کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ یہ من گھڑت واقعات نہیں تھے۔
جیوری کو بتایا گیا کہ خاتون کی کال مرد متاثرہ شخص کی ایک ای میل کے جواب میں ہوئی جس میں کہا گیا کہ اُن کے خلاف اُن کے پاس ثبوت موجود ہیں۔
واضح رہے کہ لارڈ احمد پر اُن کے دو بڑے بھائیوں 71 سالہ محمد فاروق اور 65 سالہ محمد طارق کے ساتھ الزامات عائد کیے گئے تھے مگر بڑے بھائیوں کو ٹرائل کے لیے ان فٹ قرار دیا گیا۔