کابل (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص بغیر کسی معقول وجہ کے افغانستان نہیں چھوڑ سکتا اور ایسے سفر کو روکا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ خواتین ’مذہبی عذر کے بغیر‘ ملک کو تنہا نہیں چھوڑ سکتیں اور خواتین طالبات کے لیے افغانستان سے باہر سفر کرنے کا حل تلاش کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہ بغیر کسی ’عذر‘ کے اپنے اہل خانہ کے ساتھ افغانستان چھوڑنے والوں کو جانے سے روکا جائے گا۔
مبصرین کے مطابق افغانوں کے بیرون ملک سفر پر نئی پابندیاں خواتین کے لیے معاملات کو مزید مشکل بناتی ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ’اسلام کے اصولوں‘ کے مطابق اگر خواتین بیرون ملک سفر کرتی ہیں تو محرم کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔
’جو لڑکیاں سکالرشپ حاصل کرتی ہیں اور انہیں تعلیم کے لیے دوسرے ممالک جانا پڑتا ہے، ان کے لیے بیرون ملک جانے کا ایک طریقہ کا بنایا جائے گا۔
تاہم بیرون ملک سفر کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں بڑی تعداد انسانی حقوق کے کارکنوں اور افغانستان کے اندر مطلوب افراد کی ہے جو ملک سے باہر جانے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔
طالبان کے ترجمان نے کہا کہ بیرون ملک افغان پناہ گزین شدید مشکلات کا شکار ہیں اور جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے انخلا کا عمل روک دیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ بیرون ممالک میں کچھ افغان انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور وہ (طالبان) نہیں چاہتے کہ دوسرے افغانوں کا بھی ایسا ہی انجام ہو۔
واضح رہے کہ افغان طالبان نے خواتین پر پہلے ہی شہروں اور قصبوں کے درمیان سفر کرنے پر پابندی ہے جب تک کہ کسی قریبی مرد رشتہ دار کے ساتھ نہ ہوں۔طالبان نے گذشتہ سال دسمبر میں ملک کے اندر خواتین کے سفر کے حوالے سے سلسلہ وار حکم نامے جاری کیے تھے۔