جمعه, اکتوبر 4, 2024
Homeخبریںبلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف بلیدہ سمیت کئی علاقوں میں...

بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف بلیدہ سمیت کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرہ منعقد و شٹرڈاؤن ہڑتال

کیچ (ہمگام نیوز) اطلاعات کے مطابق بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف مقبوضہ بلوچستان کے علاقے بلیدہ سمیت بہت سے دیگر علاقوں میں احتجاجی مظاہرہ و شٹرڈاؤن ہڑتال رہا۔

بلیدہ میں مظاہرین نے خواتین کی اغواء نما گرفتاریوں کو قومی لجّ پر حملہ قرار دیا اور زیر حراست خواتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے ہوشاپ سے بی بی نورجان اور نظرآباد کی بی بی حبیبہ کی اغواء نما گرفتاری، ان پر جھوٹے مقدمات دائر کرنے اور چادر و چاردیواری کی پامالی کے خلاف بلیدہ زامران کے سیاسی و سماجی کارکنان کی جانب سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جوکہ کوچگ سے الندور اور میناز سے ہوتا ہوا سلو میں قافلے کی صورت یکجا ہو کر سوراپ لیویز تھانہ پہنچنے پر جلسہ کی شکل اختیار کر گیا، جہاں مظاہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مظاہرین نے خواتین کی جبری گمشدگیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے قومی لجّ پر حملہ قرار دیا اور کہا کہ بلوچ قومی اقدار ننگ و ناموس کی پِلرز پر کھڑی ہے جس پر قوم کسی صورت کمپرومائیز نہیں کرے گی۔ ریاستی اداروں نے ایسا قدم اٹھا کر ریاست اور عوام کے درمیان دوری اور نفرت کی بیج بو دی ہے جس کے خطرناک نتائج نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بنگال میں آزمودہ ناکام پالیسی کو بلوچستان میں دہرانے سے وہی پرانے نتائج برآمد ہونگے جس کا خمیازہ ریاست نے اٹھا لیا تھا۔ ریاست کے پالیسی سازوں کو اپنی جابرانہ روش ترک کرنا پڑے گی اور بلوچ قوم کی منفرد شناخت کو تسلیم کرتے ہوئے قومی اقدار و آبرو کو عزت و تکریم سے دیکھنا پڑے گا وگرنہ ظلم کے خلاف اٹھنے والی آوازیں قہر بن کر ظالموں پر ٹوٹیں گی۔

مظاہرین نے ہوشاپ اور نظرآباد کے متاثرین کے لواحقین کیساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے کسی بھی کونے پر اگر زیادتی ہوگی تو پورے بلوچ وطن میں اس درد کو برابر محسوس کیا جائیگا اور اسکے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کے تسلسل سے بلوچ قوم کو اس قدر پیچھے دھکیلا گیا ہیکہ یا تو اسے خاموش موت تسلیم کر لینا ہوگا یا پھر مزاحمت کرکہ باعزت زندگی کے حصول کی جدوجہد کرنی پڑے گی۔ اور اسی اثناء میں بلوچ نے مزاحمت کو آخری آپشن مان کر جدوجہد کا الم بلند کیا ہے جسے روکنا کسی طاقت کے بس کی بات نہیں ہے۔

مظاہرین نے پُرزور مطالبہ کیا کہ جبری گمشدہ خواتین اور لاپتہ افراد کو فوری رہا کیا جائے اور قوم کو ازیتوں سے نجات دیا جائے۔

آخر میں متفقہ طور پر ہوشاپ اور ڈی بلوچ کے مظاہرین کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے کل بروز اتوار بلیدہ زامران سے ریلی کی صورت میں شرکت کرنے اعلان کیا گیا۔

بلیدہ زامران کے آج کے احتجاجی مظاہرے میں علماء کرام، سیاسی و سماجی شخصیات، اساتذہ، طلباء، مزدوروں اور ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعددا میں شرکت کی۔ مظاہرے سے مولانا سلیم بلوچ، حاجی عبدالرحمان، مولوی عبدالحلیم، ظریف رند، مولوی عبدالمالک، حاجی نیاز احمد، ناصر پلیزئی، حاجی واجداد، حاجی سلیم، زیاء کریم، اجمل قدیر، ریاض بلوچ اور دیگر نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج کی صدارت صدام آدم نے کی۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز