لندن ( ہمگـام نیوز) برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں۔انھوں نے اپنی جماعت کاحوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی منشا کے مطابق عہدہ چھوڑ رہے ہیں۔ لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ کے باہر جمعرات کو گفتگو کرتے ہوئے جانسن نے کہاکہ انھوں نے اپنے عہدے پررہنے کی کوشش کی کیونکہ یہ ان کا’’کام، فرض اور ذمہ داری‘‘ہے کہ وہ ایسے کام کریں جن کا انھوں نے 2019 میں اقتدار میں آنے کے بعد کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ جانسن نے کہا:’’میں نے اپنے ساتھیوں کو قائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ جب ہم بہت کچھ دے رہے ہوں اورہیں اتنا وسیع مینڈیٹ حاصل ہے اور جب ہم انتخابات کے تھوڑا قریب ہیں تو حکومت کو تبدیل کرنا مناسب نہیں ہوگا… مجھے افسوس ہے کہ میں ان دلائل میں دوسروں کو قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا‘‘۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس وقت تک خدمات انجام دیتے رہیں گے جب تک کسی نئے رہ نما کا انتخاب نہیں کر لیا جاتا۔ بورس جانسن نام نہاد’پارٹی گیٹ‘ سمیت کئی اسکینڈلوں سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے تھے۔انھوں نے اپنی ہی حکومت کی طرف سے عاید کردہ کووڈ-19 قوانین کو توڑا تھا مگرجنسی حملے کے معاملے کے بعد ان کی کابینہ میں شامل متعدد وزراء یکے بعد دیگرے مستعفی ہوگئے تھے اوران استعفوں نے بالآخر جانسن کی حکومت کو بھی گرا دیا ہے۔ ان کی حکومت کے 60 سے زیادہ ارکان بشمول کابینہ کے پانچ وزراء نے حالیہ دنوں میں اس انکشاف کے بعد عہدہ چھوڑ دیا تھا کہ جانسن نے 2019 میں چیف وہپ کرس پنچر کو ان کے نامناسب طرزعمل کے بارے میں بتائے جانے کے باوجود حکومتی کردار کے لیے مقرر کیا تھا۔ جانسن نے تسلیم کیا کہ ان کے استعفے کی خبرپربہت سے لوگوں کو راحت ملے گی اوربعض دوسرے مایوس ہوں گے۔’’میں چاہتا ہوں کہ لوگوں کو معلوم ہو کہ میں دنیا کی بہترین ملازمت ترک کرنے پر کتنا غمگین ہوں۔‘‘ان کا کہنا تھا۔