جمعه, اپریل 25, 2025
Homeخبریںبلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4751...

بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4751 دن ہوگئے

 

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ جبری گمشدہ افراد کے احتجاجی کیمپ کو آج 4751 دن ہوگئے ہیں ـ احتجاجی کیمپ میں وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے ساتھ مچھ بولان سے جبری لاپتہ لال محمد مری کے والدہ اور کلیم اللہ کے لواحقین بھی بیٹھے رہے، اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں مستونگ سے اسحاق ایڈوکیٹ، عمران ایڈوکیٹ اور دیگر شامل تھے

 

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں تیزی لائی ہے، بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی کے واقعات کو سامنے لا سکیں تو لرزہ خیز داستان دفن ہیں، ریاست پاکستان نے بلوچستان کو انسانی حقوق کے حوالے سے ایک بلیک ھول بنایا ہے، جہاں نا کسی آزاد میڈیا کا بندہ جا کے رپورٹنگ کر سکتا ہے نا کسی دوسرے ادارے کے لوگ، بلوچستان میں سیاست کے ساتھ سماجی کاموں پہ بھی ریاست نا خوش ہے، روز سیاسی اور سماجی کارکنان کو اٹھانے کی خبریں آتی ہیں انکو اجتماعی سزا کے طور پر انکے فیملی ممبرز کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے،

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست نے عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں، کسی آئین کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ظلم کا بازار گرم کیا ہے،

مذہنی گروہوں کو پال رہا ہے، ایک زمانے میں طالبـان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پہ بلین ڈالر امداد بٹور لیئے جن کو بعد میں بلوچ اور پشتون نسل کشی پہ لگا دیا اب سیلاب زدگان کے نام پہ جو پیسہ آرہا ہے یا آئیگا اسے بھی امداد کی بجائے آتشن و آہن کی صورت میں بلوچ اور پشتون پہ برسائے گا.

 

انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے نوٹس لینے اور اعلامیے جاری ہونے کے باوجود کوئی بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں نا کوئی کمی آ رہا ہے نا ان پہ عملدرآمد کیا جا رہا ہے ـ

یہ بھی پڑھیں

فیچرز