یکشنبه, اکتوبر 6, 2024
Homeخبریں18 سال پیرس ایئرپورٹ پر گزارنے والے ایرانی پناہ گزیں مہران ناصری...

18 سال پیرس ایئرپورٹ پر گزارنے والے ایرانی پناہ گزیں مہران ناصری چل بسے

پیرس ( ہمگام نیوز) مہران کریمی ناصری ایک ایرانی سیاسی پناہ گزین جنہوں نے 1988 میں پیرس کے چارلس ڈی گال ہوائی اڈے کے ایک چھوٹے سے علاقے کو اپنا مسکن بنا لیا تھا اور جہاں وہ 18 سال سے زائد عرصے تک مقیم رہے، ہفتے کے روز انتقال کر گئے۔ ان کی کہانی سے متاثر ہوکر ہدایت کار سٹیون اسپیلبرگ نے اپنی فلم “دی ٹرمینل” بنائی اور اس طرح ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

اے ایف پی کے مطابق ایئرپورٹ کے ذرائع نے ان کی موت کی تصدیق کردی ہے۔ ذرائع نے بتایا ناصی کی موت ہفتہ کی دوپہر سے کچھ دیر پہلے ٹرمینل 2F میں طبعی وجوہات کی بنا پر ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلم کے لیے کمائی گئی رقم کا ایک بڑا حصہ خرچ کرنے کے بعد وہ چند ہفتے قبل ایئرپورٹ واپس آئے تھے اور ان کے پاس سے کئی ہزار یورو برآمد ہوئے۔

ہران ناصری کون ہے؟
مہران کریمی ناصری جو اپنے عرفی نام “سر الفریڈ” کے نام سے مشہور ہیں 1945 میں ایرانی صوبے خوزستان کی مسجد سلیمان میں پیدا ہوئے اور ایک طویل سفر کے بعد نومبر 1988 میں پیرس کے شمال میں روئیسی میں رہائش اختیار کی۔ انہوں نے اپنی والدہ کی تلاش کے لیے کئی ملکوں کا سفر کیا تھا۔ اس دوران وہ لندن، برلن اور یہاں تک کہ ایمسٹرڈیم بھی گئے۔ ہر مرتبہ حکام نے انہیں اپنے شناختی کاغذات پیش نہ کرنے کی وجہ سے نکال دیا تھا۔

1999 میں انہیں فرانس میں پناہ گزین کا درجہ اور رہائشی اجازت نامہ دیا گیا اور وہ روئیسی ہوائی اڈے کے عملے میں بھی مشہور ہوگئے کیونکہ وہ ایک علامتی شخصیت میں تبدیل ہو گئے تھے ۔ ان کی کہانی فرانس اور دیگر ملکوں کی ٹی وی اور ریڈیو رپورٹس کا موضوع بنی اور خاص طور پر اس وقت انہیں زبردست شہرت مل گئی جب ان کی کہانی سینما پر بھی آگئی۔

2004 میں ٹام ہینکس نے سٹیون سپیلبرگ کی فلم “دا ٹرمینل” میں ان سے متاثر ہوکر کیا جانے والا کردار ادا کیا۔ ناصری اس فلم کے بعد پیرس کے ایک ہاسٹل میں رہنے لگے تھے۔

ناصری نے امیگریشن کے درست دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے برطانیہ، ہالینڈ اور جرمنی جیسے ممالک سے نکالے جانے کے بعد کچھ سال بیلجیئم میں گزارے پھر فرانس چلا گئے جہاں انہوں نے ہوائی اڈے پر مسافر ٹرمینل ایف ٹو کو اپنا گھر بنایا۔

ایرانی شخص ایئر پورٹ کے ایک بنچ پر رہتا تھا، اس کے چاروں طرف اس کا جمع شدہ سامان ہوتا تھا ، اس نے اپنے دن اپنی نوٹ بک میں اپنی زندگی کے بارے میں لکھنے اور کتابیں اور اخبارات پڑھنے میں گزارے۔

اس کی کہانی نے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ اس وقت حاصل کی اور اداکار اور ہدایت کار سٹیون سپیلبرگ کی توجہ بھی ان کی جانب مبذول ہوگئی۔ ان سے متاثر ہوکر سٹیون سپلیبرگ نے ہینکس اور کیتھرین زیٹا جونز کی اداکاری میں ’’دی ٹرمینل‘‘ کی ہدایت کاری کی۔

لی پیرسین نے رپورٹ کیا کہ فلم دکھائے جانے کے بعد نامہ نگار ناصری س بات کرنے کے لیے جمع ہو گئے جو ہالی ووڈ فلم کے لیے متاثر کن تھا۔ ایک موقع وہ بھی آیا کہ اصری جو اپنے آپ کو “سر الفریڈ” کہتا تھا ایک دن میں چھ انٹرویو دے رہا تھا ۔

اگرچہ اسے 1999 میں پناہ گزین کا درجہ اور فرانس میں رہنے کا حق دیا گیا تھا لیکن وہ 2006 میں اس وقت تک ہوائی اڈے پر رہے جب انہیں علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا ۔ اس کے بعد وہ فلم سے ملنے والی رقم کا استعمال کرتے ہوئے ایک ہاسٹل میں رہائش پذیر ہوگئے۔ ہوائی اڈے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ناصری چند ہفتے قبل ہوائی اڈے پر واپس آیا تھا جہاں وہ اپنی موت تک مقیم رہا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز