کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق جبری لاپتہ افراد و شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4927 دن ہوگے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں حیدرآباد سے سیاسی و سماجی کارکن داد محمد ، خیربخش تالپور ، اور دیگر شامل ہیں ۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ، وی۔بی۔ایم۔پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچ رہنماوں اور کارکنوں پر غیر انسانی تشدد ، اذیت رسانی، قتل ، اور نعشوں کو مسخ و گم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ۔

انھوں نے کہاہے کہ ان ظالم فوجیوں نے نئی حکمت عملی کے تحت فوج پر گوریلہ حملہ کی صورت میں دوسرے دن عام بلوچ نوجوانوں یا جبری لاپتہ افراد کو شہید کر کے نعشیں پھینک دیتے ہیں، اور یہ بیانیہ جاری کرتے ہیں کہ جبری لاپتہ افراد ہمارے پاس نہیں ہیں اور یہ لوگ افغانستان یا دبئی گئے ہوئے ہیں ، یا پھر پہاڑوں میں جنگ لڑ رہے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ کوئی ان سے پوچھے ہزاروں بلوچ نوجوانوں کی نعشیں کس نے پھینکی ہیں، ؟کیا یہ آسماں سے گری ہیں ، ؟خوش قسمتی سے چند لوگ اگر بازیاب ہوتے ہیں تو اس کا کریڈٹ لیتے ہیں ، اور یہ بیانیہ دیتے ہیں کہ مسخ شدہ نعشیں بلوچوں کی آپس کی رنجشوں کی وجہ سے ہے ، اور اس بات کو نہیں مانتے کہ نعشیں گرانے والے انکے اپنے خفیہ اداروں کے لوگ ہیں ۔

انھوں نے سوال کیاکہ وہ افراد لاپتہ کرنے والوں کو کوئی سزا دیں گے ، جہاں تک تحقیقات کرنے کا سوال ہے تو تحقیقات کرنے قبل انہوں نے کہہ دیا ہے کہ اس میں خفیہ ایجنسیاں ملوث نہیں ہیں؟۔

کیا یہ عدالتیں، کمیٹیاں ، کمیشن ان اداروں کو کوئی سزا دیں گے ، میرے خیال میں یہ ایک احمقانہ بات کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔

 انہوں نے مزید کہا ریاست ایک قابض ہے وہ اپنا قبضہ جمانے کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے ، نہ ریاست اپنے آپریشن کو بند کرے گا ، نہ ہی ڈیتھ اسکواڈ ختم کریگا ، نہ نعشیں گرانے کا سلسلہ بند کریں گے ، نہ ہمیں ترقی دیں گے، یہ ریاست ہمیں صرف گولی ، نعشیں ، قبرستان کے سوا کچھ نہیں دیں گے۔

  انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں ریاست کی خونی آپریشن اپنی تمام تر سفاکیت اور ہولناکیوں کے ساتھ جاری و ساری ہے ، آج بلوچستان کا کوئی گھر نہیں بچا ، جہاں پاکستان فورسسز نے اپنی بربریت کی بصورت فوج کشی نہ کی ہو ، ہماری جدوجہد آخری لاپتہ افراد کی بازیابی تک جاری رہینگے۔