دوشنبه, سپتمبر 30, 2024
Homeخبریںقابض ایرانی مظالم اور جبری گرفتاریوں کیخلاف زاہدان میں ہزاروں کی تعداد...

قابض ایرانی مظالم اور جبری گرفتاریوں کیخلاف زاہدان میں ہزاروں کی تعداد میں بلوچ عوام کے مظاہرے و ریلیاں شروع

دُزاپ ( ہمگـام نیوز) ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر دُزاپ (زاہدان) میں تواتر کے ساتھ ہر جمعہ کی طرح آج بھی قابض ایران ریاست کے مظالم کیخلاف عوامی سطح پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ہے۔

 

تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعہ 17 مارچ 2023 کو پچھلے جمعووں کی طرح آج بھی بلوچ عوام نے ہزاروں کے تعداد میں قابض ایرانی مظالم کے خلاف دُزاپ (زاہدان) میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا ہےـ

 

آمدہ اطلاع کے مطابق زاہدان کے معروف مسجد مکی (مسجدِ زاہدان) میں نماز جمعہ کے بعد بلوچ عوام کی بڑی تعداد مسجد کے اطراف جمع ہونا شروع ہوگئے جن میں بوڑھے، بچے ،جوان اور عورتیں شامل تھیں۔

 

مظاہرین نے ہاتھوں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر قابض ایرانی مظالم کے خلاف مختلف نعرے درج تھےـ

 

بلوچ مطاہرین نے ہزاروں کی شکل میں زاہدان کے مخلتف شاہراؤں پر گشت کرکے ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای اور خمینی کے خلاف “مرگ بر خامنہ ای اور مرگ بر خمینی” سمیت “مرگ بر حکومت” کا نعرہ بلند کیا۔ بلوچ عوام نے گزشتہ سال سمتبر کے آخری جمعہ میں زاہدان میں “خونی جمعہ” کے طور پر یاد رہنے والے جمعہ کے تمام شہدا کے حق میں نعرے بلند کیے ہیں۔

 

دوسری جانب اسی مظاہروں میں بلوچ خواتین کے بڑی تعداد بھی شریک رہی ہے اور بلوچ بھائیوں کے حق میں ان کی حوصلہ افزائی کرکے ایرانی ریاستی دہشتگری کے خلاف نعرے لگائے جبکہ بلوچ خواتین زاہدان شہر کے مختلف در و دیوار پر ایران کے خلاف وال چاکنگ بھی کرتی رہیں ۔

 

مزید رپورٹ کے مطابق بلوچ نواجوانوں اور بچوں نے بعد میں ایک نئی ریلی کی قیادت کرکے زاہدان شہر کے مختلف گلیوں سے گزرتے ہوئے مارچ کی جبکہ قابض ایرانی آرمی پولیس اور دیگر فورسز نے زاہدان کے کئی علاقوں کے شاہراؤں پر ناکہ بندی کر رکھی لیکن بلوچ عوام نے قابض ایرانی فورسز کی ناکہ بندیوں اور سختی کو سبوتاژ کرکے اپنا احتجاج رکارڈ کروایا۔

 

واضح رہے کہ ایرانی زیر قبضہ بلوچستان 30 ستمبر 2022 کی خونی جمعہ کے بعد سے اب تک ہر جمعہ میں بلوچ عوام ایرانی مظالم اور فوجی جارحیت کے خلاف احتجاج کرتے چلے آ رہے ہیں۔

 

یاد رہے کہ ستمبر کی خونی جمعہ میں قابض ایرانی آرمی کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 108 بلوچ مظاہرین شہید ہوچکے تھے اور تین سے زائد زخمی جبکہ درجنوں کی تعداد میں گرفتاریاں بھی ہوئیں تھیں۔زخمیوں میں سے کئی جان کی بازی ہار گئے ہیں اور اب تک کئی زخمی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز