کوئٹہ (ھمگام نیوز) ایمنسی انٹرنیشنل نے ایک ماڈل خط میں پاکستانی ویرِ داخلہ رانا ثناء اللہ سے گزارش کی ہے کہ وہ کوئٹہ سے سی ٹی ڈی کے زیرِ حراست 28 سالہ خاتون ماہل بلوچ کو فوری طور پر رہا کرے۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ ماہل کی طویل حراست بین الاقوامی منصفانہ ٹرائل کے معیارات اور پاکستان کی قانونی بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے جس میں شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت شامل ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 فروری 2023 کو رات گیارہ بجے ماہل کے گھر پر غیر قانونی طور پر چھاپہ مارا گیا۔ ماہل بلوچ کی دو بیٹیاں (عمر 8 اور 5 سال)، اس کی بھانجی (12 سال)، ماہل بلوچ کی بھابھی اور ماہل بلوچ کی والدہ سمیت خاندان کے کل چھ افراد کو سی ٹی ڈی کے دفتر سے راتوں رات حراست میں لیا گیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ماہل بلوچ کی حراست بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون میں درج منصفانہ ٹرائل کے تحفظات کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ماہل کو چار بار عدالتوں میں پیش کیا جا چکا ہے، سی ٹی ڈی نے اس کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی ہے، اس پر باقاعدہ فرد جرم عائد کیے بغیر ماہل بلوچ کی گرفتاری کے حالات کی روشنی میں اس کی حراست ہے۔
خط میں گزارش کی گئی ہے کہ ماہل بلوچ کو فوری طور پر رہا کیا جائے، جب تک کہ کافی، قابل اعتماد اور قابل قبول شواہد موجود نہ ہوں۔