تحریر: شے بلوچ
ہمگام آرٹیکل
دنیا کے قومی تحریکوں میں کچھ ایسے کردار ہوتے ہیں جو اپنے عمل اور جہدوجہد سے خود کو تاریخ میں امر کر جاتے ہیں ۔ بلوچ قومی تحریک میں ہزاروں سپاہی اور جہد کار ہیں جو گمنامی ؤ خاموشی سے بلوچ قومی تحریک میں قائدانہ کردار ادا کرکے بلوچ قومی تحریک آزادی کے کاروان کو مستحکم کررہے ہیں ۔
اپنی پوری زندگی بلوچ قومی تحریک کے لئے وقف کرکے تاریخ میں امر ہونے والا ایک کردار وڈیرہ حضو مری ہیں۔ حضو مری قومی تحریک کے دیرینہ سپاہی اور بلوچ قومی تحریک آزادی کے سرخیل خیربخش مری کے ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں ۔
حضو مری پوری زندگی بلوچ جہدوجہد سے منسلک رہے ہیں۔ ستر کے دہائی میں بلوچ قوم نے بھٹو آمریت ؤ قومی آزادی کے جنگ شروع کی، اس جہدوجہد میں حضو مری نے شامل ہوکر کئ سال محاذ جنگ میں گزارے اور تحریک آزادی میں سپاہی کی حیثیت میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
بلوچ قومی جہدکاروں نے جنگ زدہ بلوچستان کے ناموافق حالات اور قومی جہدوجہد کے تسلسل کو جاری رکھنے کے لئے انیس سو اٹھتّر میں افغانستان جلاوطنی کا فیصلہ کیا اور حضو مری ؤ اس کا خاندان ہزاروں مری بلوچ اور جہدکاروں کے ہمراہ افغانستان جلاوطن ہوئے۔
افغانستان میں مہاجرین کیمپوں میں زندگی گزاری اور جہدوجہد سے وابستگی برقرار رکھی اور جنگی محاذ سے وابستہ ہوکر بلوچستان کے مختلف جنگی محاذوں پر خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔
1984 میں وڈیرہ حضو مری کے کزن بہارو مری کو کوہ مارگٹ میں پاکستان فوج نے شہید کیا لیکن وڈیرہ حضو مری نے بہادری سے قومی آزادی کی تحریک سے وابستگی برقرار رکھی ۔
انیس سو تیرانوے میں بلوچ جہدکار افغانستان سے واپس ہو کر شال میں کوہ چلتن کے دامن میں آباد ہوئے اور نیو کاہان کو آباد کیا جس کا بلوچ قومی تحریک کے حالیہ فیز میں بڑا کردار ہے ۔
حضو مری اور اس کا خاندان بھی کوئٹہ میں آباد ہوئے اور تحریک کے نئی فیز میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ۔ افغانستان سے واپسی کے بعد وہ بلوچستان کے مختلف جنگی محاذوں میں کردار نبھاتے رہے ہیں ۔ اکثر مکران کے جنگی ؤ سیاسی محاذ کے داستان سناتے اور شہید ڈاکٹر خالد اور شہید لالا منیر کے بہادری اور سیاسی بالیدگی سے متاثر ہوکر اُن کے تعریف کرتے اور قومی تحریک میں اُن کے عظیم کردار سے نئے جہدکاروں کا متعارف کرتے تھے ۔
ایک ایسے ہی محفل میں انہوں نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے وائس چیرمیں زاکر مجید ( زاکر مجید کو پاکستان فوج نے مستونگ پڑنے آباد سے جون دو ہزار نو کو جبری گمشدہ کیا گیا جو چودہ سال گزارنے کے موجود بازیاب نہ ہوسکے ہیں ) سے وابستہ ایک داستان بیان کیا اور کہا کہ ہم تنظیمی کام سے خضدار میں تھے جب خضدار میں ایک کاروائی کے بعد وہاں کے لوگوں نے ہمارہ گیراؤ کیا اور ہم بڑی مشکل میں پھنس گئے تھے لیکن زاکر مجید ؤ دوستوں کو جب علم ہوا تو زاکر مجید ہمارے کمک کرنے پہنچے اور لوگوں کو سمجھایا کہ یہ بلوچ قوم کے عظیم سپوت ہیں، اِن کے لئے مشکلات پیدا کرنے کے بجائے ہمیں ان کے ہمراہ ہو کر قومی زمہ داریاں نبھانی چاہیے اور بلوچ قومی تحریک کو مضبوط کرکے دشمن کے لئے مشکلات پیدا کرنا چاہیے۔
وڈیرہ حضور بخش مری تحریکی زمہ داریوں کو پورا کرتے رہے اور پیراہ سالی میں بھی جہدوجہد میں اپنا کردار نبھاتے رہے ہیں۔ بلوچ قومی تحریک کا کاروان بڑھتا جارہا ہے اور جہدکار مضبوطی سے دشمن خلاف فتح کا بیرک بلند کررہے ہیں اور نئی سپاہی ؤ جہدکار تحریک سے منسلک ہوکر قومی تحریک کو توانا ؤ منظم کررہے ہیں۔
حضو مری نے اپنی پوری زندگی بلوچ قومی تحریک میں کردار ادا کرنے میں وقف کردی اور پیراہ سالی میں بھی جہدوجہد کو مضبوط کرنے میں ثابت قدم رہے ۔ حضو مری بلوچ قومی آزادی کے کامیابی کا محکم یقین رکھتے تھے اور محاذ آزادی کے جہدکاروں کو نواب خیر بخش مری کی تعلیمات کا درس دیتے تھے۔ نواب خیر بخش مری نے قومی آزادی کے جہد کو بلوچ قومی بقاہ کا زریعے گردانا تھا ۔
ہمیں بلوچ قومی آزادی کے جنگ سے وابستہ گمنام سپاہیوں ؤ جہدکاروں کو نہیں بھولنا چاہئے بلکہ ہمیں اُن کی زندگی ؤ جہدوجہد میں ادا کئے گئے کردار کو مشعل راہ بناکر بلوچ جہدوجہد کو مضبوط کرنا ہوگا ۔
آج بلوچ قومی آزادی کے جنگ کی آبیاری بلوچ نوجوان اپنے خون سے کررہے ہیں، اس جنگ میں وڈیرہ حضو مری جیسے ہزاروں جہدکاروں نے اپنا کردار ادا کیا ہے ۔ ہمیں اپنے گمنام اور خاموش کرداروں کو یاد کرکے اُن کے عظیم کردار کو بلوچ تاریخ کا حصہ بنانا ہوگا تاکہ بلوچ قوم کے آنے والی نسلیں قومی جہدوجہد میں گمنامی سے جہدوجہد سے وابستہ ہوکر اپنی پوری زندگی بلوچ سرزمین کے آزادی کے لئے کو وقف کرنے والے عظیم تاریخی کرداروں سے روشناس ہو سکیں۔