سه شنبه, اکتوبر 1, 2024
Homeخبریںپاکستان کو ڈیفالٹ کا حقیقی خطرہ، 77.5 بلین ڈالر بیرونی قرضوں کی...

پاکستان کو ڈیفالٹ کا حقیقی خطرہ، 77.5 بلین ڈالر بیرونی قرضوں کی ادائیگی، امریکی تھنک ٹینک

واشنگٹن (ہمگام رپورٹ) دی اکنامک ٹائم نے ایک ممتاز امریکی تھنک ٹینک کے حوالے خبر دی ہے کہ پاکستان کو اپریل 2023 سے جون 2026 تک بیرونی قرضوں کی مد میں 77.5 بلین امریکی ڈالر کی ادائیگی کرنے کی ضرورت ہے جو کہ 350 بلین امریکی ڈالر کی معیشت کے لیے “بھاری رقم” ہے۔ اور نقد کی کمی کا شکار ملک اگر بالآخر ڈیفالٹ کرتا ہے تو اسے “تباہ کن اثرات” کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جمعرات کو یونائیٹڈ سٹیٹس انسٹی ٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) کی طرف سے شائع ہونے والے تجزیے میں خبردار کیا گیا ہے کہ آسمان چھوتی ہوئی مہنگائی، سیاسی تنازعات اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے درمیان، پاکستان بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں سے قاصر ڈیفالٹ کے خطرے کا سامنا کر رہا ہے اور اس وقت ایک بڑے معاشی بحران سے نبرد آزما ہے، بہت زیادہ بیرونی قرضوں، کمزور مقامی کرنسی اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی سے دوچار ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان بالآخر ڈیفالٹ کرتا ہے، تو ’’تباہ کن اثرات‘‘ سے دوچار ہوگا۔ اگلے تین سالوں میں، قرضوں میں ڈوبے ہوئے اس ملک کو چین کی مالیاتی اداروں، نجی قرض دہندگان اور سعودی عرب کو بڑی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اپریل سے جون 2023 تک پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے 4.5 بلین امریکی ڈالر کی فوری ادائیگی کے دباؤ کا سامنا ہے۔ پاکستان کوشش کر رہا ہے کہ جون میں 2.4 ارب ڈالرکی ادائیگی کیلئے چین اسے مزید مھلت دے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان ان ادائیگیوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہو بھی جاتا ہے تو بھی اسے آئندہ مالی سال زیادہ چیلنجنگز کا سامنا ہوگا کیونکہ قرضوں کی ادائیگی تقریباً 25 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

پاکستان واشنگٹن میں قائم آئی ایم ایف کی 1.1 بلین امریکی ڈالر کی انتہائی ضروری امداد کا انتظار کر رہا ہے، جو اصل میں گزشتہ سال نومبر میں ادا کیا جانا تھا۔ 2019 میں دستخط کیے گئے آئی ایم ایف کی پروگرام کا میعاد 30 جون 2023 کو ختم ہو جائے گی اور طے شدہ رہنما اصولوں کے تحت اس پروگرام کو آخری تاریخ سے آگے نہیں بڑھایا جا سکتا۔

پاکستان اور آئی ایم ایف مہینوں سے پروگرام کی بحالی کے لیے بات چیت کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکے۔ پاکستان کی بیمار معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے کوئی آسان حل دستیاب نہیں ہے اور حکومت کا موقف ہے کہ انھوں نے تعطل کا شکار آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے تمام سخت فیصلے لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز