زاھدان (ھمگام رپورٹ) آج بروز جمعہ 14 اپریل 2023 زاہدان مکی جامعہ مسجد کے امام مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی بلوچ روحانی پیشوا نے اپنے جمعہ کے خطبات میں عوامی حاکمیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا خدا کی طرف سے کوئی حکمران مقرر نہیں کی گئی ہے بلکن ملکی حکومت منتحب کرنے کا حق عوام کو حاصل ہے
مولوی عبدالحمید نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام اعتدال اور مکالمے کا مذہب ہے اسلام کی عتدال پسندی جمہوریت کے قریب ہے، کیونکہ اعتدال پسند اسلام میں تمام عہدیداروں کا انتخاب عوام کرتے ہیں، اور کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ خدا کی طرف سے مقرر کی گئی ہے۔
امام جمعہ زاہدان نے بیان میں کہا کہ قرآن میں جس اسلام کی وضاحت کی گئی ہے وہ اعتدال پسندی ہے، اسلام میں انتہا پسندی درست نہیں ہے اور یہ مسلمانوں کے لیے نقصان دہ ہے. ہم یہودیوں کو بھی اعتدال پسندی اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں مولوی عبدالحمید نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ایرانی عوام کی تحریک آزادی اور انصاف کے لیے ہے، سنیوں کے لیے نماز کے انعقاد کی ممانعت کے بارے کہا ہم نے افغان بھائیوں کو پناہ دی ہے، لیکن کچھ لوگ ان لوگوں کو نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دیتے۔ بہت سے افغانی بھائیوں کیلئے نماز گاہ بند کر دی گئی ہیں، آپ کسی کو نمازسے نہیں روک سکتے، قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔
مولوی عبدالحمید نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا آئین میں ایسی شقیں موجود ہیں جن کی وجہ سے ملک ٹھیک نہیں چل رہا، جب تک ان شقوں میں ترمیم نہیں کی جاتی ملک ٹھیک نہیں ہو گا، انہوں مزید کہا کہ 43 سالوں میں ہمارا سب سے بڑا مسئلہ تنگ نظری رہا ہے۔
مولوی عبدالحمید نے اسلامی جمہوریہ کے حکمرانوں کے بعض طرز عمل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کا اسلام سے تعلق نہیں ہے، میں جرآت سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جناب، کیا جبری اعتراف اسلامی شرعیت ہے؟ کیا یہ پھانسیاں اسلام سے تعلق رکھتی ہیں؟ نہیں! یہ جو پھانسیاں دی جاتی ہیں، میں جرآت سے کہہ سکتا ہوں کہ قیامت کے دن ایسے جرائم کا حکم دینے والوں کا مواخذہ ہوجائے گا۔
انہوں نے لڑکیوں کے اسکولوں پرمسلسل کیمیائی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ملک میں مختلف سیکیورٹی ادارے ہیں، آپ حجاب والے چہروں کی شناخت کیسے کریں گے؟ لیکن جو چور آتا ہے وہ لڑکیوں کے اسکولوں پر زہر اسپرے کرتا ہے، جو لوگوں کی آنکھ کی روشنی اور جگر گوشوں زہر آلود کردیتا ہے، تم کیسے اس کی شناخت نہیں کر سکے؟ کون اس پر یقین کر سکتا ہے؟! ہم انفارمیشن اور سیکیورٹی کے معاملے میں بہت سے ممالک سے آگے ہیں لیکن ہم ان مجروموں کی شناخت نہیں کر سکتے. لوگ سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کی جڑیں سسٹم میں ہیں، یہ مجرم جو ایک دن میں کئی اسکولوں پر حملہ کر سکتا ہے اس کا تعلق ضرور ایک ہی جگہ سے ہوگا۔ جو بھی ہے، چاہے وہ اندر سے ہو یا باہر سے، ان کی شناخت کرنا اور اسے روکنا ضروری ہے۔