کراچی ( ہمگام نیوز ) بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان بھر میں بند لائبریریوں کی فعالیت اور نئے لائبریریوں کی قیام کیلئے تنظیم پچھلے کئی سالوں سے مسلسل مہم چلارہی ہے۔ جس کے باعث درجنوں بند لائبریریوں کو انتظامیہ کی جانب سے فعال کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت مختلف علاقوں میں لائبریریز کا قیام دیکھنے میں آیا۔

بلوچستان جہاں شرح خواندگی نچلی سطح پہ ہے وہاں ایسے علم دوست مراکز روشن مستقبل کی نوید ہوتے ہیں۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا پچھلے چند عرصے سے مْلافاضل لائبریری لیاری اور تربت پبلک لائبریری کو انتظامیہ نے مختلف بہانوں سے بند کر رکھا ہے جو کہ علم دشمنی کے مترادف ہے۔ مْلا فاضل لائبریری کو انتظامیہ نے بغیر پیشگی اطلاع کے بند کرکے کتابوں کو باہر پھینک دیا جس کی وجہ سے سینکڑوں طلبا کی تعلیم تسلسل متاثر ہوئی ہے علم دوست شہریوں نے اس حوالے سے انتظامیہ کو کئی بار ملاقات کرکے توجہ دلانے کی کوشش کی ہے مگر ہنوز لائبریری بندش کا شکار ہے ۔

دوسری جانب تربت پبلک لائبریری پچھلے تین سالوں سے بند پڑی تھی عوام کے مسلسل احتجاج کرنے کے بعد نئی عمارت بنائی گی، مگر آج بھی لائبریری بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث فعال نہیں کیا جا سکا۔ بلوچستان پہلے سے تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے جہاں تعلیمی ادارے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ایسے میں لائبریری وہ واحد جگہ ہیں جہاں طلبا اور علم دوست لوگ اپنی علمی پیاس بجھاتے ہیں مگر حالیہ چند عرصوں سے مختلف شہروں میں پبلک لائبریریوں کو انتظامیہ کی جانب سے بند کرنے کی نئی روش جنم لے رہی ہے جو کہ باعث تشویش ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ تنظیم ایسے تمام علم دشمن ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے۔ صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان لائبریریوں کو جلد سے جلد فعال کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں لائبریریوں کے قیام کو یقینی بنائے اور بلوچ عوام ان مسائل کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ایسے علم دشمن پالیسیوں کے خلاف جدوجہد کرے ۔