زاہدان( ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق گزشتہ ہفتوں کی طرح اس جمعہ میں بھی زاہدان کے بلوچ ایرانی ریاستی دہشتگردی اور مظالم کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے اور ایران کے خلاف نعرے لگائے۔
تفصیلات کے آج بروز جمعہ کو زاہدان کے مکی مسجد سے کے احاطے میں شروع ہونے والے بلوچ عوام کا ایران کے احتجاجی مظاہرہ ریلی کی شکل میں زاہدان کے مختلف شاہراہوں سے گشت کرتے ہوئے مین بازار تک پہنچ گیا جہاں مظاہرین نے ایران کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی ـ
مظاہرین ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے تھے جن پر ایرانی ریاستی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے ـ جبکہ مظاہرین گلیوں اور شاہراہوں پر گشت کرتے ہوئے فارسی میں نعرہ ” نہ بہ اعدام ” پھانسی نہیں دو کے نعرے لگائے اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مظالبہ کیا اور کہا کہ وہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے جو جھوٹے الزامات زندانوں میں بند کرکے انسانیت سوز تشدد کیا جا رہا ہے ـ
جبکہ دوسری بلوچ عالم دین مولوی عبدالغفار نقشبندی کے حق میں نعرے لگائے ـ خیال رہے کہ مولوی نقشبندی وہ پہلے عالم تھے جنہوں نے اس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ چابہار میں قابض ایران پولیس نے دختر بلوچ “ماہو بلوچ” کے ساتھ جنسی زیادتی کی ہے ـ
دریں اثنا بلوچ عوام کا یہ احتجاجی مظاہرین مختلف شکلوں میں آگے بڑھتے ہوئے نعرے بازی کی بینزر اور پلے کارڈز پر درج تھا “اگرچہ ہم بندوق کے بغیر ہیں، ہم مردوں کی طرح لڑتے ہیں”۔ ” خامنہ ای مردہ باد” ایرانی آرمی قاتل ہے جیسے نعرے لگائے گئے ـ
واضح رہے ہر جمعہ میں ایرانی مظالم کے خلاف بلوچ عوام کا احتجاج کرنا اب ایک روایت بن چکا ہے جیسے اب عالمی میڈیا بھی اسے کوریج دے رہا ہے ـ یاد رہے کہ سیکیورٹی خدشات کے تحت مظاہرین کے چہروں کو چھپایا گیا ہے ـ