واشنگٹن (ہمگام نیوز) افغانستان عراق اور اقوام متحدہ میں امریکہ کے سابق سفیرنے پاکستان آرمی کے سربراہ جنرل عاصم منیر کے بارے میں اپنے حالیہ ٹویٹ میں لکھا ہے کہ میں پہلے بھی پاکستان کے لیے فکر مند تھا لیکن آرمی چیف کی حالیہ تقریر نے مجھے یقین دلایا کہ پاکستان میں حالات واقعی سنگین ہیں۔ سیالکوٹ میں سینئر افسروں پر بند دروازے میں غصہ بھرا بیان میرے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ پوری تقریر تشویشناک تھی لیکن دو نکات نمایاں ہیں:
پہلا، پاکستان آرمی کے جنرل نے اپنے ناقدین کی بیویوں اور بچوں کو دھمکیاں دیں۔ 9 مئی کا تشدد اچھی بات نہیں تھی اور اس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے، لیکن یہ ریٹائرڈ افسران کے بے گناہ خاندان کے افراد کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دینے کا کوئی بہانہ نہیں ہے جنہوں نے اس میں حصہ لیا تھا۔ جنرل عاصم منیر نے اپنے دشمنوں کے بارے بات کرنے میں بھی گٹر کی زبان استعمال کی ہے۔
دوسرا، اس نے اعلان کیا کہ اگر ” ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے”۔ ان کی تقریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک بڑے اور اہم ملک پاکستان کی مسلح افواج کی قیادت کرنے کا مزاج نہیں رکھتے۔ ایسے متزلزل، غصے اور خودغرض شخص کو ایٹمی بٹن پر انگلی نہیں رکھنی چاہیے۔ ایک ملک کی فوج ایک اہم ادارہ ہوتا ہے جس کی قیادت کسی ایسے شخص کے پاس ہونی چاہیے جس میں نرمی، پرسکون ذمہ داری اور سیاسی غیر جانبداری ہو۔
یاد رہے کہ افغان نژاد سابقہ امریکی سفیر نے یہ دوسری بار ہے کہ اس نے پاکستان کے اندرونی معاملات خاص کر پاکستان کے فوج کے بارے کھل کر رائے دی ہے پچھلی دفع اس نے پاکستان فوج کے بارے ٹویٹ کیا تھا کہ پاکستان آرمی کے چیف آف اسٹاف کو استعفیٰ دینا چاہیےاگرجنرل منیر نے استعفیٰ نہیں دیا اور انتخابات کی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا تو پاکستان کا معاشی، سیاسی اور سیکیورٹی بحران مزید بڑھ جائے گا۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں زلمے خلیل زاد کے اس طرح کی باتوں کے بارے امریکہ میں مقیم پاکستان کے سابقہ سفیر حسین حقانی لکھا ہے کہ زلمے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔