چهارشنبه, سپتمبر 25, 2024
Homeخبریںبلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا چوتھا اجلاس زیر صدارت مرکزی...

بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا چوتھا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین ڈاکٹر شکیل بلوچ منعقد ہوا۔ بی ایس ایف

شال ( ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی کمیٹی کا چوتھا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیئرمین ڈاکٹر شکیل بلوچ منعقد ہوا، اجلاس میں تنظیمی سرکولر، سابقہ کارکردگی رپورٹ، تنقیدی نشست، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال، تنظیمی امور، آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے سیر حاصل بحث رہے۔

اجلاس میں بی ایس ایف کے مرکزی رہنماؤں نے عالمی سیاسی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا کے طاقت ور ممالک اپنے سامراجی اور توسیع پسندانہ عزائم کے حصول کیلئے ایک دوسرے کے خلاف مختلف طریقوں سے محاز آرا ہیں، دنیا کی ورلڈ آرڈر تبدیل ہوچکا ہے، مختلف ممالک کے الگ بلاکس قائم ہو رہے ہیں، امریکہ اسرائیل اور یورپ اپنے اتحادیوں کے ساتھ جبکہ چائنا، روس، ایران، اپنے اتحادیوں کے ساتھ دو الگ بلاکس میں تقسیم ہوچکے ہیں۔ طاقت کے حصول کیلئے ایک دوسرے کے خلاف پراکسی وار کو فروغ دے رہے ہیں، امریکہ اور انکے اتحادی روس اور چائنا کی بالادستی کو کمزور کرنے کیلئے یوکرین اور تائیوان کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب مڈل ایسٹ میں امریکہ کی اثر و رسوخ کو کنٹرول کرنے کیلئے چائنا نے اپنی باگ دوڑ تیز کردی ہے۔ اسکی حالیہ مثال چین کی سربراہی میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان ڈپلومیٹک معاہدہ ہے جس میں ایران اور سعودی کے درمیان سولہ سال کا تنازعہ حل ہوا ہے، جبکہ مشرقی عالمی دو طاقتوں روس اور چین کے معاہدے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مختلف معاہدات اور اتحادیوں جیسا کہ اوکس، کوارڈ، برکس جیسے اتحادیوں کا بننا اس بات کی غماز ہیں کہ یہ تیسری عالمی جنگ کے امکانات کو بڑھا سکتے ہیں۔

بی ایس ایف کے مرکزی رہنماؤں نے علاقائی سیاسی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کیلئے مزہبی رجعت پسندی کو پروان چڑھایا جا رہا ہے تاکہ مزہب کو بطور ہتھیار استعمال کرکے بلوچ نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے محروم کرکے انہیں مزید پسماندہ بنایا جا سکے۔ اسکی حالیہ مثال پَنجگُور میں “مہرگڑھ لٹریری اینڈ ایجوکیشنل فیسٹیول“ ہے جسکو جمیعت نامی مزہبی رجعت پسند گروہ نے انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر پروگرام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ اسکے علاوہ آواران میں بھی علم و ادبی پروگرام کو ناکام کرنے کیلئے مختلف حربوں کو آزمایا گیا لیکن بلوچ طلباء نے اپنے جائز حقوق کے حصول کیلئے آواز اٹھا کر پروگرام منعقد کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ مزہبی فرقہ واریت کو ہوا دینے کیلئے کیچ میں بلوچ نوجوان عبدالرؤف بلوچ کو توہین مزہب کے نام پر شہید کیا گیا۔ بلوچستان میں مزہبی شدت پسندانہ پالیسیوں اور منصوبوں کو پروان چڑھانے کیلئے مختلف ناموں سے مختلف مزہبی گروہوں کو سرگرم رکھا جا رہا ہے۔ خطبات میں نام نہاد مزہبی اسکالر کی جانب سے نفرت انگیز بیانات بلوچستان میں مزہبی منافرت کو فروغ دینے کی ایک ناکام کوشش ہے، ایسے منصوبوں کو شعور یافتہ بلوچ قوم نے پہلے سے مسترد کی ہیں۔ اسلئے بلوچ نوجوانوں کی شعوری پروگرامز پر قدغن لگانے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بلوچستان کے تعلیمی صورتحال پر نظر دوڑائیں تو اکا دکا تعلیمی ادارے موجود ہیں لیکن انہیں جدید تعلیمی تقاضوں کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہے جہاں پرسکون ماحول میں رہ کر نوجوان تعلیم حاصل کرسکیں۔ یونیورسٹیوں میں مخصوص لوگوں کی اجارہ داری کو قائم رکھنے کیلئے طلباء یونین اور سیاست پر پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ انتظامیہ اپنی من و عن کے مطابق طلباء کی مالی و جانی استحصال کو جاری کر سکے، اسکی سب سے بڑی مثال غازی یونیورسٹی میں ثناء ارشاد کی جنسی حراسگی اور بلوچستان یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں انتظامی بے ضابطگیوں اور غیر منصافانہ رویوں سے بلوچ اسٹوڈنٹس کے تعلیمی ماحول پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوچکے ہیں۔ اسکے علاوہ تعلیمی اداروں کے اندر فیسوں میں بے تحاشا اضافے کی وجہ سے بیشتر نوجوانوں نے اپنے پڑھائی کو ترک کر دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ اور اقتدار کے حصول کیلئے وڈھ میں دو گروہوں کو ایک مرتبہ پھر سرگرم کر دیا گیا ہے، آئے روز فائزنگ کے واقعات سے مقامی بلوچ آبادی انتہائی پریشانی سے دوچار ہیں، ان میں نقصانات کا خمیازہ عام معصوم بلوچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ نصیر آباد میں عام لوگوں کو زیر کرنے کیلئے مقامی وڈیروں اور جاگیرداروں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، جو روزانہ معصوم لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اجلاس میں تنطیمی امور کے ایجنڈے پر مرکزی رہنماؤں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم اور محکوم قوم کے نوجوانوں کو سیاست سے دور رکھنے کیلئے ہمیشہ مختلف این جی اوز، ٹرسٹ، کمیٹیوں کو سرگرم رکھا جاتا ہے، تاکہ نوجوان غیرسیاسی عمل کا حصہ بن کر قومی سوچ سے بیگانہ رہیں۔ مظلوم قوم کیلئے سیاسی تنظیمیں مضبوط ہتھیار کی مانند ہیں، کیونکہ تنظیم سے جڑے اراکین سیاسی اور شعوری عمل کا حصہ بن کر اپنے حقوق کو تحفظ دے سکتے ہیں۔ تنظیم کے اہم اساس انکے سیاسی نظریہ اور اصول ہے۔ جنکے تحت مختلف پروگرامز، لٹریچر، کیڈر سازی کے عمل کو جاری کرکے قوم کے اندر سیاسی شعور سے آراستہ قیادت تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

اجلاس کے آخر میں آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے پر مختلف تجاویز پر غور کرنے کے بعد اہم فیصلے لئے گئے جنمیں تنظیم کاری اور کیڈر سازی کے عمل کو مزید تیز کرکے مختلف علاقوں میں سیاسی پروگرام کو پہنچانا ہے، جبکہ تنظیم کی جانب سے ”مہرگڑھ میگزین“ کی رونمائی کیلئے جلد ایک پروگرام منعقد کیا جائے گا اور تربیتی سیریز ”زانش“ حصہ دوئم کو بھی جلد شائع کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز