کراچی ( ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ کراچی کے قدیم بلوچ آبادی اولڈ گولیمار میں آئے روز ریاست کی سرپرستی میں چلنے والے گینگ وار گروپوں کی فائرنگ کے زد میں جمعرات گینگ وار گروپ کی فائرنگ سے طاہر رشید نامی محنت کش بلوچ نوجوان فائرنگ کی زد میں آ کر شہید ہوا کراچی کے قدیم بلوچ آبادی اولڈ گولیمار میں آئے روز گینگ وار گروپوں کے درمیان تصادم و فائرنگ سے عوام پریشان فائرنگ کے زد میں نوجوان آ رہے ہیں گزشتہ روز علاقہ مکین منگو پیر روڈ پر قائم رینجرز ہیڈ کواٹر کے سامنے جمع ہو گئے مطالبہ کیا کہ رینجرز و پولیس کی سرپرستی میں چلنے والے منشیات کے اڈے ختم کئے جائیں 6 گھنٹہ طویل احتجاج کے بعد پولیس و رینجرز کے اعلیٰ افسران نے یقین دہانی کرائی کہ گینگ وار گروپوں کو کنٹرول کرنے کے لیے جلد علاقے میں چوکیاں قائم کی جائیں گی اور گینگ وار کا خاتمہ کیا جائے گا۔ یہ تو اعلامیہ تھا ایک فرد کے موت کی بعد کا اور علاقہ مکینوں کے روڈ پر آنے کے بعد لیکن سوال یہ ہے کہ کیسے یہ منشیات فروش اور گینگ وار رینجرز ہیڈ کوارٹر سر کے اوپر ہوکے بھی بنا کسی خوف و خطر کے اپنے کالے کرتوتوں کو سر انجام دے رہے ہیں اور اس کے نتائج عام عوام کو ان کے پیاروں کی صورت میں، اپنے بھائیوں کی صورت میں اور اپنے بیٹوں کے لاشوں کی صورت میں مل رہی ہیں۔ یہ بات یاد رکھی جائے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ لوگ مائیں، بہنوں روڈوں پر سراپا احتجاج ہوئے ہیں، اس سے پہلے بھی کئی دفعہ لوگ رینجرز ہیڈ کوارٹر کے سامنے آتے رہے ہیں، تو کیا اب آئے روز ایک موت کی صورت میں لوگ روڈوں پر آکر ان سیکیورٹی اداروں کو اس بات کا احساس دلائیں کہ آپ لوگوں کی ڈیوٹی کیا ہے اور آئے روز لوگ اپنے پیاروں کی لاشوں پر سراپا احتجاج ہوں، کس طرح ایک رینجرز ہیڈ کوارٹر ہونے باوجودِ دن رات منشیات فروشی سرِ عام ہورہی ہے اور کس طرح ان نام نہاد سیکیورٹی اداروں کی ناک کے نیچے لوگوں کا قتلِ عام کیا جا رہا ہے یہ تمام سوالات ان اداروں پر اور ان کے کردار پر سوالیہ نشان ہیں جو تا ابد رہیں گے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح پولیس و رینجرز کے اعلیٰ افسران نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ گینگ وار گروپوں کو کنٹرول کرنے کے لیے وہ جلد علاقے میں چوکیاں قائم کریں گے اور گینگ وار کا خاتمہ کریں گے، ہم یہ بات ان کو صاف اور واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ ان کا یہ اعلامیہ ایسا نہ ہو کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور، ان چوکیوں کا مقصد عوام کو تحفظ دینا ہو ان کا مقصد علاقے کی امن و سلامتی کو یقینی بنانا ہے، ان کا کام منشیات کا خاتمہ ہو، ان کا کام ماؤں کے پیاروں کا تحفظ ہو نہ کہ وہ ان چوکیوں کی صورت میں ان کو تحفظ دیں، کیونکہ ہم سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ان کی سربراہی کون کررہا ہے اور کس طرح سے یہ بطورِ کھٹ پتلی کے استعمال ہورہے ہیں، کیونکہ جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ لوگ سراپا احتجاج ہیں اور رینجرز ہیڈ کوارٹر گولیمار کے ساتھ ہی بالکل 5 منٹ کے فاصلے سے بھی کم مسافت پر واقع ہے لیکن رینجرز کی جانب سے کوئی باہر نہیں نکلتا اور نہ ہی لوگوں کو تحفظ دیا جاتا ہے علاقے میں فائرنگ ہو رہی ہوتی ہے رینجرز اپنے ہیڈ کوارٹر سے باہر نہیں نکلتے تو کل کے واقعے کے بات رینجرز ہیڈ کوارٹر سے حکام نکلے اور انہوں نے اس بات کی یقینی دہانی کرائی کہ وہ علاقوں کے اندر چوکیاں قائم کریں گے سوال یہ ہے کہ کیا ان چوکیوں کا قائم کرنا گولیمار کے عام عوام کے لئے فائدہ مند و کار آمد ثابت ہوگا یا نہیں ہوگا یا یہ بالکل الٹی کہانی ہوگی گینگ وار کی حمایت میں۔ ہم اس مسئلے کو کسی طرح سے بھی معمولی نہیں سمجھتے اور اگر ان وعدہ و اقرار میں ذرہ برابر بھی چون و چرا ہوئی تو ہم اس کے خلاف باقاعدہ طور پر ایک منظم سیاسی تحریک و احتجاج و دھرنوں کا لائحہ عمل طے کریں گے۔