کوئٹہ (ہمگام نیوز) اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے سابقہ چیئرمین میر مہیم خان بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے میں 12 سے زائد لاپتہ افراد کو جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا ان میں سے زیادہ تر لوگوں کے نام لاپتہ افراد کے فہرست میں شامل ہیں۔
ماما نے کہا کہ پاکستان اپنے توسیع پسندانہ اور استحصالی عزائم کی تکمیل کے لئے انسانی حقوق کے تمام ضابطوں کو کچلنے سے کبھی بھی نہیں ہچکچائے گا اور بلوچ جبری لاپتہ افراد عالمی رائے عامہ کو پیروں تلے روندھ کر اپنے بلوچ نسل کش پالسیوں کے روش پر بدستور ڈٹا رہے گا۔
ماما قدیر نے کہا کہ پاکستان کا وجود بلوچ قومی بقاہ اور سلامتی کے لئے خطرہ ہے جس طرح بالعموم روز اول اور بلخصوس گزشتہ ایک دہائی سے پاکستان عالمی امن کے لئے خبر بنا ہوا ہے یہ اب نہ صرف بلوچ اس خطے بلکہ پوری دنیا ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں میں سب سے آگے ہے، ایک طرف پاکستانی فوج مقبوضہ بلوچستان سمیت سندھ میں بھی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے تو دوسری طرف اپنے کوکھ میں مزہبی جنونیوں کو پال پوس کر بڑا کرکے پوری دنیا میں دہشت کردی کی نرسریاں قائم کرکے مزہبی جنونیوں کی پرورش کر رہا ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس قابض ریاست کا میڈیا عدلیہ مقننہ اور سول سوسائٹی سمیت کوئی بھی ادارہ اس جاری نسل کشی کو روکنے اور بلوچوں کے بنیادی مطالبے کو پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پر اقوام متحدہ یورپی، یونین، ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت تمام عالمی ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری اس بہیمانہ اور انسانیت سوز کارورائیوں کا فوری نوٹس لیکر مداخلت کرکے اس جاری نسل کشی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرکے اپنا اخلاقی اور قانونی فرض پورا کریں بلوچ تمام انسانی حقوق کے قوانین بھی لاگو ہوتے ہیں جن کے تحافظ کے لئے یہ ادارے عرصہ دراز سے دنیا بھر میں کوشاں ہیں-