دزاپ(ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق آج بروز جمعہ ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مرکزی شہر دزاپ( زاہدان ) میں ایک بار پھر بلوچ عوام ہزاروں کی تعداد میں قابض ایرانی ریاستی مظالم اور دہشتگردی کے خلاف سڑکوں پر نکل نعرے بازی کی۔ تفصیلات کے مطابق آج بروز جمعہ کو نماز کے بعد مکی مسجد دزاپ کے احاطے میں شروع ہونے والے بلوچ عوام کا احتجاج ہزاروں کی تعداد میں تبدیل ہو کر زاہدان شہر کے مختلف علاقوں اور شاہراہوں میں ہوتا ہوا مین بازار میں پہنچ کر قابض ایران کے شدید نعرے بازی کی ۔ بلوچ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے تھے جن پر ایرانی مظالم کے خلاف اور خامنہ ای کے نعرے درج تھے ۔ بلوچوں کے ہفتہ در ہفتہ اس احتجاج میں ترک اور کرد بھی شامل تھے جنہوں نے بلوچ قوم کی بھرپور حمایت کی۔ جبکہ بلوچ عوام نے کرد خاتون مہسا امینی کی ریاستی قتل ایک سال پورا ہونے پر کردوں کی تحریک کی حمایت کی اور مہسا امینی کو خراج تحسین پیش کیا ۔ بلوچ مظاہرین نے پلے کارڈز ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا “کردستان پر حملہ بلوچستان پر حملہ ہے”، “انہوں لکھا تھا کہ ارومیہ جیل اور جازموریان جیل کرد و بلوچ کے لیئے قتل گاہ کا روپ دھار چکے ہیں ۔” مظاہرین کے پلے کارڈز پر درج تھا کہ ” خواتین کے عروج، زندگی اور آزادی کی حمایت ہے ”   مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے مولوی فتح محمد نقشبندی کی حمایت کی جنہیں قابض سیکورٹی فورسز نے گرفتار کیا تھا اور انکی رہائی کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے ایران کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہا کہ “میں ماروں گا، میں ماروں گا، جس نے میرے بھائی کو مارا” جبکہ مظاہرین نے ایک بار پھر طاقت اور استقامت کے ساتھ ایرانی مظالم کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کرنے کو بلوچ بقا کا نام دیا ۔ خمینی مردہ باد، شہدائے بلوچستان کو سرخ سلام ،مہسا امینی آزادی کی علامت خدانور آزادی کی علامت ہیں جیسے نعروں کے مظاہرین تمام شاہراہوں پر مارچ کرتے ہوئے آگے برھے ۔   واضح رہے کہ دزاپ میں بلوچ عوام کا احتجاج شروع ہونے سے قبل قابض ایرانی فورسز نے دزاپ کے تمام خارجی اور داخلی شاہراہوں پر سیکورٹی سخت کر رکھی ہے لیکن بلوچ عوام تمام سیکیورٹی کو خاطر میں لائے بغیر اپنا احتجاج جاری رکھا۔   واضح رہے کہ گزشتہ سال 30 ستمبر 2022 کو دزاپ(زاہدان ) میں قابض ایرانی فورسز کی بلوچ مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں 105 بلوچ مظاہرین شہید ہوچکے ہیں ان کی برسی کے موقعے بلوچ آزادی پسند رہنما اور فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ حیربیار مری نے ایران کی طرف سے بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم اور ظلم و بربریت کے حوالے سے بیرونی ممالک میں ایک آگاہی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے جس میں گزشتہ سال 30 ستمبر میں ایرانی زیر قبضہ بلوچستان کے اندر زاہدان میں بلوچوں کی قتل عام آئے روز نسلی بنیادوں پر بے گناہ بلوچوں کی پھانسیوں سمیت پاکستانی زیر قبضہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، اجتماعی قبروں کی دریافت اور بلوچ قوم کی نسل کشی کے خلاف دنیا کو آگاہ کیا جائے گا اور اس سلسلے میں مختلف ممالک میں ایرانی سفارت خانوں کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے اپنی موقف دنیا تک پہنچانے کا اعلان بھی کیا ہے ۔ نوٹ: سیکورٹی خدشات کے پیش نظر مظاہرین کے تصاویر کو بلرز کر دیا گیا ہے ۔