زاہدان (ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں اور علاقوں سے پانچ افراد گرفتار ہوچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 4 اکتوبر کو رودبار ساؤتھ کے علاقے اسلام آباد میں ایک بلوچ نوجوان جو کہ ایک دکان پر کام کر رہا تھا ، کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا ہے ۔ مزید رپورٹ کے مطابق اس بلوچ نوجوان کی شناخت 20 سالہ علی اکبر خلاقی بنی اسدی (ناروہی) کے نام سے بتائی گئی ہے، جو کہ رودبار ساؤتھ کا رہائشی بتایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ علی اکبر ایک دکان کا ملازم تھا اور اس کا کسی شخص یا گروہ سے کوئی مسئلہ یا دشمنی نہیں تھی۔ رپورٹ تیار ہونے تک اغوا کاروں کی شناخت اور محرکات کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ دوسری جانب مطابق سات اکتوبر بروز ہفتہ کی شام کو زاہدان کے علاقے ” کوثر ” میں قابض ایرانی سیکورٹی فورسز نے ایک بچہ سمیت دو بلوچ شہریوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔ ان دو بلوچ شہریوں کی شناخت 17 سالہ عبداللہ زاروزہی اور 25 سالہ محمود سالارزہی ولد سید علم کے نام سے ہوئی ہے جو کہ کوثر زاہدان کے رہائشی ہیں ۔ مزید رپورٹ کے مطابق 28 ستمبر کو ایک بلوچ سیاسی کارکن 40 سالہ عبدالعزیز ناروہی ولد جہانگیر کو قابض ایرانی آرمی آئی آر جی سی کے انٹیلی جنس ایجنسی نے زاہدان سے اغوا کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 2011 اور 2012 میں عبدالعزیز کو ان کے مہاکاوی گانوں( epic songs) کی وجہ سے انٹیلی جنس نے گرفتار کر کے کچھ عرصے کے لیے جیل میں ڈال دیا تھا۔ تاہم اس گرفتاری کے دس دن گزرنے کے بعد بھی ان کی حالت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے اور اسی وجہ سے ان کے اہل خانہ پریشان ہیں۔   اس کے علاوہ جمعہ 6 اکتوبر کو واش میں ایرانی فورسز نے یک بلوچ نوجوان کو گرفتار کرنے کے بعد زاہدان منتقل کردیا ہے ،اس نوجوان کی شناخت 16 سالہ عثمان گمشادزہی طالب ولد مندوست کے طور پر بتائی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ عثمان کو زیر تعلیم گرفتار کر کے صوبائی دارالحکومت منتقل کیا گیا ہے اور ان کے اہل خانہ ان کی صحت اور تعلیم چوٹ جانے کے حوالے سے پریشان ہیں۔   واضح رہے کہ 29 اور 30 ستمبر کو چابہار، خاش، میرجاوہ اور زاہدان سے قابض ایرانی سیکورٹی اور فوجی اہلکاروں نے دو سو سے زائد بلوچ شہریوں کو گرفتار کیا تھا اور ان میں سے کئی کی حالت معلوم نہیں ہے۔