شال (ہمگام نیوز) بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایک سازش کے تحت نیوکاہان میں انتظامیہ اور کیو ڈی اے کی جانب سے بلوچوں کو اپنی زمینوں سے بے دخل کرنا اور مڈل اسکول کو منہدم کرنے کی کوشش کرنا تعلیم دشمن اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے۔ بلوچ قوم پرست رہنما نواب خیربخش مری کی رحلت کے بعد وقتاََ فوقتاََ مری بلوچوں کو سردار اور سرکار کی سرپرستی میں مختلف حربوں کو بروئے کار لاتے ہوئے انہیں انکی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوشش کیا جا رہا ہے جو انتہائی تشویشناک عمل ہے جسکی ہم شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرزمین کے تاریخی وارث اور نیوکاہان میں مقیم مری بلوچوں کو آئے روز مختلف سازشوں اور منصوبوں کے تحت دھونس اور دھمکیوں کے زریعے ڈرانے اور دھمکایا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں کوئٹہ انتظامیہ نے دھاوا بول کر مڈل اسکول کو منہدم کرنے کی کوشش کی جسکے خلاف اسکول ٹیچر سمیت مقامی آبادی نے احتجاج کیا گیا تو سرکاری پولیس نے مقامی آبادی اور بچّوں کو زدو کوب کرنے کے بعد اسکول کے پرنسپل میر خان کو غیرقانونی طور پر گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ پولیس کی اس غیر آئینی اور غیر قانونی عمل کے خلاف علاقے کے مکینوں نے احتجاَجاََ روڈ کو بلاک کر دیا گیا۔ جبکہ بعد انتظامیہ نے قبضہ مافیہ کی مزموم عزائم کو قانونی راستہ فراہم کرنے اور قبضہ گیرانہ پالیسیوں کو دوام بخشنے کیلئے اسکول پرنسپل سے مچلکہ لے کر انہیں اس شرط پر رہا کر دیا گیا کہ وہ آئندہ اسکول کو خالی کرے گا۔ حالانکہ یہ اسکول باقاعدہ سرکاری طور پر رجسٹرڈ ہے جسکو بلوچ نوجوانوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بلامعاوضہ فعال کردیا تھا۔ اس تعلیم دشمن اقدام پر وزیر تعلیم اور دیگر حکمرانوں کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے۔
بی ایس ایف کے ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ کیو ڈی اے اور کوئٹہ انتظامیہ کو سرکاری زمین کے نام پر نیوکاہان میں مڈل اسکول کی زمین پر قبضہ جمانے اور مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو ترک کر دینا ہے۔ سرداروں اور قبضہ مافیہ کی آشیرباد سے مری بلوچوں کو انکی زمین سے بے دخل کرنا کسی صورت میں قابل قبول نہیں۔ ہم اس مشکل کی گھڑی میں مری بلوچوں کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت وقت سے درخواست کرتے ہیں کہ کیو ڈی اے اور کوئٹہ انتظامیہ کی اس غیرقانونی عمل کو روک لیں بصورت دیگر ہم نیوکاہان کے مری بلوچوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ہر فورم پر آواز اٹھانے کی حق رکھتے ہیں۔