زاہدان(ہمگام نیوز )اطلاعات کے مطابق ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے مختلف شہروں اور علاقوں میں ٹریفک حادثات میں سات افراد جانبحق ہوگئے جبکہ دو زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات 12 اکتوبر سروان میں ٹریفک حادثے کا شکار ہو کر بلوچ ایندھن بردار(سوختبر ) زخمی ہوگیا، جسے ہسپتال منتقل کردیا جا رہا کہ وہ راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ اس شہری کی شناخت 22 سالہ اسامہ شاہ بخش، ولد مجید ساکن سرجنگل زاہدان ہے ۔
اسی روز راسک میں واقع پشامگ محور میں دو ایندھن بردار گاڑیوں کے در تصادم کے بعد آگ لگنے سے تین ایندھن بردار افراد آگ کی لپیٹ میں آگئے۔
خبر لکھے جانے تک ان تینوں بلوچ شہریوں کی شناخت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں تاہم بتایا جا رہا ہے کہ ٹویوٹا گاڑی میں سوار دو افراد کا تعلق چابہار اور وین میں سوار دوسرے کا تعلق پیشن سے ہے ۔
مزید رپورٹ کے مطابق رسانک کے مطابق بروز منگل کو ایک بلوچ ایندھن بردار زہکلوت تا بنپور شاہراہ پر ٹریفک حادثے کا شکار ہو کر جانبحق ہوگیا۔ اس ایندھن بردار کی 45 سالہ شناخت عیسیٰ عباسی بامری ولد داد محمد ساکن رودبار زمین زہکلوت ہے ۔
بدھ کو دوپہر کے وقت ریگان شہر کے قریب ایک بلوچ ایندھن بردار کی ایندھن سے بھری گاڑی کا ٹائر پھٹنے سے گاڑی الٹن کر وہ زخمی ہوگیا۔
رپورٹ موصول ہونے تک اس شخص کی شناخت کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
بروز پیر کو خاش سراوان محور پر ایک اور بلوچ ایندھن بردار کی گاڑی گزرنے والی گاڑی سے ٹکرانے سے الٹ کر آگ لگ گئی جس کے بعد گاڑی کا ڈرائیور آگ کی لپیٹ میں آ کر جاں بحق ہو گیا۔
اس بلوچ ایندھن بردار کی 31 سالہ شناخت عبدالباسط دہمردہ ولد شہمراد ہے جو کہ زاہدان کا رہائشی بتایا گیا ہے۔
گزشتہ روز جمعرات کو میرجاوہ تا واش کے محور پر روتک گاؤں علاقے میں سڑک حادثے میں گاڑی ایک اور بلوچ ایندھن بردار زخمی ہوگیا جسے زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 18سالہ بلال گمشادزہی ولد نیک محمد ساکن میرجاوہ بتائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ایندھن برداری ان چند غیر منظم کاروبار میں سے ایک ہے جس کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بہت سے بلوچ شہری مناسب اور مستحکم ملازمت نہ ہونے کی وجہ سے ایندھن برداری کا کام کرنے پر مجبور ہیں اور بعض اوقات حادثات اور گاڑیوں کے الٹنے ، آگ لگنے جیسے خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ جبکہ قابض ایرانی آرمی اور سیکورٹی فورسز کی براہ راست فائرنگ کے نشانہ بنے جیسے حالات سے بھی گزرنا پڑتا ہے ۔