شال (ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے تربیتی پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے بی این ایم امریکا کے آرگنائزر نبی بخش بلوچ نے کہا ممبران کی سب سے پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ پارٹی آئین کا مطالعہ کریں جس میں ممبران کے حقوق و فرائض بتائے گئے ہیں۔آئین کے مطالعے سے ممبران کے لیے اپنے کردار کے تعین میں آسانی ہوگی اور اپنا مقصد بخوبی سمجھ میں آئے گا۔ سیاسی پارٹی کا محور سماج ہے اگر ممبران پر مقصد واضح ہو تو ان کے لیے سماج کو اپنے مقصد کی جانب قائل کرنا آسان ہوگا۔
انھوں نے ’ پارٹی ممبران کے حقوق و فرائض ‘ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔
انھوں نے سیاسی جماعتوں کے قیام کے طریقہ کار، مقاصد اور بالخصوص جماعت کے رہنماؤں کی ذمہ داریوں پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہ لیڈرشپ کے حوالے سے بات اس لیے ہورہی ہے کیوں کہ آنے والے دنوں میں جماعت کے کارکنان کو ہی رہنماء بننا ہے اس کے لیے انھیں اپنی صلاحیتوں کا ادراک ہونا چاہیے جو ممبر جس کام میں ماہر ہو اسے اسی شعبے میں اپنی پارٹی کی ترقی کے لیے خدمات انجام دینی چاہیے۔
انھوں نے کہا پارٹی کی موبلائزیشن ، پالیسیوں کی تشہیر اور دفاع کی ذمہ داری بھی پارٹی کارکنان پر عائد ہوتی ہے جس کے ذریعے وہ پارٹی کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ اس کے لیے سوشل میڈیا جدید دور کا سب سے اہم ترین ذریعہ ہے جبکہ اس کے علاوہ اسٹریٹ میڈیا کے مختلف ذرائع بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ تاہم انھوں نے زور دیا کہ ہمیں اپنے پیغام رسانی کے عمل کو جدید دور سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔
نبی بخش بلوچ نے میڈیا کے حوالے سے کہا ہمیں طویل اور غیردلچسپ پمفلٹس لکھنے کی بجائے مختصر اور دلچپسپ پمفلٹس کے ذریعے اپنا موقف پیش کرنا ہوگا تاکہ لوگ اپنے کم سے کم وقت میں بھی ہماری پارٹی کا پیغام پڑھ اور سمجھ سکیں۔
بلوچ ڈائسپورا کے کردار پہ بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا اکثر دوست یہ سوال کرتے ہیں کہ ہم بیرون وطن کیا کرسکتے ہیں؟ ، میرا جواب ہے بہت کچھ۔ہم جہاں رہتے ہیں وہاں رابطہ کاری کا ایک موثر نظام بناسکتے ہیں۔ ہم جس ملک میں رہتے ہیں وہاں کے عوام ، سیاسی اور سماجی اداروں تک اپنے مقصد کو بخوبی پہنچا سکتے ہیں۔ بیرون وطن ہمیں لوگوں تک اپنی بات پہنچانے میں وقت لگ سکتا ہے لیکن مستقل مزاجی اور صبر شرط ہے ، کیوں کہ یہ ممکن نہیں کہ رابطہ کرنے کے فوراً بعد ان کے اہم اداروں تک ہماری رسائی ممکن ہو ، ہمارا انتظار طویل بھی ہوسکتا ہے لیکن بے ثمر نہیں۔
انھوں نے کہا ہمیں ڈائسپورا میں بلوچ قوم کے سفیر کا کردار ادا کرتے ہوئے مقامی لوگوں میں دوست پیدا کرنے ہوں گے یہ دوست ہم اپنے روزمرہ کے معمولات میں پیدا کرسکتے ہیں۔ ہم اس دوستی کے ذریعے انھیں مناسب انداز میں قائل کرسکتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے بارے میں بات کریں اوربلوچ قوم پر ہونے والے مظالم کی مذمت کریں۔ ہم اپنے انتخابی نمائندگان کو خطوط کے ذریعے بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں آگاہی دے سکتے ہیں اور ہمیں یہ مسلسل کرنا ہوگا۔
آخر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ پارٹی ممبرز ’پارٹی‘ کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم خود پہ کام کریں ہمیں سیاست ، اپنے مسائل اور اپنے مقصد کے بارے میں مکمل آگاہی ہو ، اس کے بعد ہی ہمارے لیے کامیابی کے راستے کھلیں گے۔
مذکورہ پروگرام کی نظامت کے فرائض نیدرلینڈز چیپٹر کے ممبر کہوربلوچ اور پروگرام سہولت کار کے فرائض بی این نیدرلینڈز چیپٹر کے نائب صدر دیدگ بلوچ نے انجام دیے۔سینئر وائس چیئرمین ڈاکٹر جلال بلوچ کی سربراہی میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے تربیتی پروگرامز کے سلسلے کا یہ دسواں پروگرام تھا۔