زاہدان (ہمگام نیوز ) اطلاعات کے مطابق
بروز جمعرات 26 اکتوبر کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بلوچستان میں بلوچ مظاہرین اور عبادت گزاروں کے خلاف “وحشیانہ حملوں” کی ایک نئی لہر کا اعلان کرتے ہوئے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ “غیر قانونی طاقت کا استعمال” بلوچ مظاہرین پر نہ کریں ۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے ایک بیان جاری کیا جس میں ایران سے کہا گیا ہے کہ ” گزشتہ جمعہ کے احتجاج میں زبردستی طاقت کے غیر قانونی استعمال کا سہارا نہ لیں اور پرامن اجتماع کی آزادی کے حق کا احترام کریں۔”
اپنے بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے تصدیق کی کہ گزشتہ جمعہ کو “سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور پانی کی توپوں کے غیر قانونی استعمال کیا اور مظاہرین پرشدید تشدد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی فورسز من مانی اجتماعی گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور تشدد کی دیگر اقسام اور ظالمانہ سلوک کا سہارا کر غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک کرتا جا رہا ہے ۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے مزید کہا کہ اس نے جو شواہد حاصل کیے ہیں وہ “ہزاروں نمازیوں اور پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد اور بربریت کی سیاہ تصویر پیش کرتے ہیں، جن میں 10 سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل ہیں۔”
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی ڈائریکٹر ڈیانا الطحاوی نے اپنے بیان میں کہا: ” ایرانی حکام نے زاہدان میں بلوچ مظاہرین کے ہفتہ وار مظاہرے کو روکنے کے لیے ظالمانہ جبر کو تیز کر دیا ہے۔”
درج ذیل لنک پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا بیان ملاحظہ فرمائیں
Iran: New wave of brutal attacks against Baluchi protesters and worshippers
انہوں نے دنیا کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ “فوری طور پر ایرانی حکام سے پرامن مظاہرین کے خلاف زبردستی طاقت اور آتشیں اسلحے کے غیر قانونی استعمال کو بند کرنے، قیدیوں پر تشدد بند کرنے، اور بچوں اور دیگر تمام لوگوں کو صرف پرامن مظاہروں کے لیے حراست میں لینے سے روکنے کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکے حقوق یہی ہیں کہ انہیں قیدوبند سے آزاد کیا جائے نہ کہ ان پر تشدد کیا جائے ۔
قبل ازیں، زاہدان کے ایک مقبول عالم اور جامع مکی مسجد کے امام مولوی عبدالحمید اسماعیل زہی نے جمعہ کے روز زاہدان کے نمازیوں اور لوگوں کو گرفتار کرنے میں سیکورٹی فورسز کی کارروائی کے ردعمل میں، ” مکی مسجد اور ان کے ارد گرد فوج اور سیکورٹی فورسز کی موجودگی کو اشتعال انگیز قرار دیا۔
واضح رہے کہ بلوچستان ان صوبوں میں سے ایک ہے جہاں دو سال قبل ملک گیر احتجاج کے دوران سب سے زیادہ مظاہرے ہوئے اور سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔
30 ستمبر 2022 کو “زاہدان کے خونی جمعہ” کے دوران ایران کی سیکورٹی اور فوج کے ہاتھوں بچوں سمیت ایک سو سات افراد شہید ہوئے تھے ۔