بگٹی برانڈ پارٹی اوراس کے ویب سائٹ میں جب سے براہمداغ بگٹی نے اپنے جگری دوست اختر مینگل کی نقش قدم پر چلتے ہوئے قابض کو چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا اس وقت سے لیکر اب تک تواتر کے ساتھ قومی لیڈر حیربیار مری کے خلاف بی این پی برانڈ کی طرح انکی توپوں کا رخ موڈ چکا ہے،انکے ایک لکھاری نے لیڈرشپ کے حوالے سوال اٹھایا کہ قومی لیڈرشپ کسے کہتے ہیں وہ بگٹی قبائلی نوابی کی سالوں کی میر اور مرشدی میں گدھے کو بھی گھوڑا بنانے کی کوشش کررے ہیں ۔ زاکربگٹی برانڈ کا کوئی قصور بھی نہیں ہے کیونکہ یہ ہمارے قبائلی غلط روایات کا اثر ہے کہ یار محمد رند جتنی بھی خرابی کریں لیکن زیادہ تر رند اسکے پاؤں چھوتے ہیں اور انکے پاوءں کو بوسا دیتے ہیں ،ثنازہری جتنا بھی بلوچ غیرت اور
ننگ کا سودا کریں کچھ زہری اب بھی اسکے پاوءں کو بوسہ دیتے ہیں کیونکہ وہ اپنے سردار اور نوابوں کو الگ شے سمجھتے ہیں اگر وہ نواب اور سردار نواب اسلم ریسانی کی طرح کا کوئی جوکر ہو یا یارمحمد رند کی طرح کا گالی دینے والا ہو لیکن انکے قبائل کے کچھ لوگوں کی نظر میں وہ سب کچھ ہیں ایسی طرح بگٹی برانڈ میں بھی اس ذہنیت کو زائل نہیں کیا جاسکتا ہے کہ براہمداغ بگٹی جتنی بھی بچگانہ حرکت کریں قومی جہد کا علیہ بگاڈ دیں لیکن کچھ بگٹی برانڈ کے نزدیک وہ لیڈر ہے ۔لیڈر کسے کہتے ہیں اس پر اگر دلیل اور منطق کے مطابق بحث ہو تو بہت اچھا ہوگا ۔لیڈرشپstate of mind ہے جو خاص خصوصیت ،وصف،طرہ امتیاز اورشخصیت سے وجود میں آتے ہیں ۔thomas carlely کی trait لیڈرشپ کے نظریہ کے مطابق دنیا کی تاریخ عظیم لوگوں کی سوانح حیات تھا ،اس نظریہ کے مطابق کچھ جبلی موروثی یا پیدائشی اوصاف یا خواص ہوتے جو انسان کو کامیاب لیڈر بنادیتے ہیں ،اس نظریہ کے مطابق لیڈر پیدا ہوتے ہیں اور بنایا نہیں جاتا ہے ،جو بنائے جاتے ہیں وہ مصنوعی ہوتے ہیں اور جو پیدائشی ہوتے ہیں وائی فطری نیچرل لیڈر ہوتے ہیں ،لیڈراور پالور میں کچھ چیزیں ہیں جو انھیں امتیاز اور ان میں فرق کرتا ہے اور وہ ہے وصف ،طرہ امتیاز اور خصوصیات جو لیڈر کو پالور سے الگ کرتا ہے kirkpatrick and lockeنے لیڈرشپ کے حوالے ۶ وصف کی نشاندہی کی ہے وہ چلانے والا ہو اور ڈراوئنگ کی سیٹ میں ہو ،مظبوطی سے ترغیب دیا گیا ہو اور خود بھی ترغیب دینے والا ہو،وہ عالی ہمت اور بلند حوصلہ والا ہو ،اس میں مظبوطی اور محکمی ہو،پیش قدمی کرنے والا بھی ہو ،اس میں ایمانداری ،سالمیت ،اور راست بازی بھی ہو ،اور خود پر بھروسا اور اعتماد بھی اسے ہو اور ادراکی تعلیم کے ساتھ ساتھ علم و اقاہی بھی رکھتا ہو اگر یہ خصوصیات کسی بھی کارکن اور جہدکار میں ہوں وہ لیڈر کہلاتا ہے اور وہ قومی تحریک کو غلامی سے نجات دلاکر قومی آزادی کی شاہرہ تک پنچاتا ہے جس طرح جارج واشنگٹن ،منڈیلا،ہوچی منہ وغیرہ تھے کیا یہ خصوصیات براہمدگ بگٹی ،ڈاکٹر نظر،مہران مری،سمیت کسی بھی بلوچ جہدکار میں ہیں میری رائے میں اور معلومات کے مطابق ان میں سے کسی میں یہ پیدائشی خصوصیات نہیں ہیں یہ سب مصنوعی اور خود ساختہ لیڈر بن چکے ہیں ہان یہ جہدکار ہو سکتے ہیں لیکن لیڈرشپ اور قومی لیڈرشپ کے منصب کے یہ لوگ اہل نہیں ہیں اگر بلوچستان میں کوئی پیدائشی خصوصیات کے ساتھ لیڈرشپ کا اہل ہے تو وہ حیربیار مری ہے وہ نیچرل لیڈر ہے اوروہ پیدائشی لیڈر ہے ،یہ تمام خصوصیات جو بیان کئے ہیں زیادہ تر اس میں موجود ہیں وہ ایماندار ،قومی جہد سے مخلص،ہے اور اس میں مکمل خود اعتمادی بھی ہے برہمدگ بگٹی اور آخترمینگل کی طرح روز روز اپنے موقف کو نہیں بدلتا ہے اور انکی طرح جزباتی انداز میں بیان بھی نہیں دیتا ہے وہ ادراکی علم بھی رکھتا ہے ،اس لئے اگر قوم کی کوئی بھی شخص صیح معنوں میں رہنمائی کرسکتا ہے تو وہ حیربیار مری ہے اور اب بی ار پی اور برہمدگ بگٹی آختر مینگل کی طرح اپنی قابض کے ساتھ ڈیل کو مظبوط کرنے کے لئے اس کے خلاف ایک مہم شروع کر چکے ہیں کیونکہ اسیے معلوم ہے کہ قومی جہد کا اصل کردار حیربیار مری ہے اور قابض بی این پی ،نیشنل پارٹی ،شفیق مینگل،اور ا ب آزادی کا لبادہ پہنے والوں کے توسط سے اسیے کاونٹر کرنے کی کوشش کرہا ہے کیونکہ قابض کی قبضہ گیریت کے سامنے ہوچی منہ ،جارج واشنگٹن کی طرح حیربیار مری سب سے بڈی رکاوٹ ہے