خاران(ہمگام نیوز ) خاران شہر میں گزشتہ دو دنوں میں پولیس پر فائرنگ کے دو واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوچکا ہے جسکی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق آج خاران لتاڈ کراس کے قریب ڈیوٹی پر موجود چار پولیس اہلکاروں کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سعید آحمد عرف ساحل رہائش محلہ علم خیلان کو ایک گولی ماتھے کے قریب لگا جسکی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔

زخمی پولیس اہلکار کو ابتدائی امداد کیلئے خاران سول ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ وہاں ایمرجنسی کے سہولیات دستیاب نہ ہونے کے سبب اسے ایف سی کیمپ ہسپتال لے جایا گیا۔ اب تک کے آمدہ اطلاعات کے مطابق سعید آحمد کو کوئٹہ ریفر کردیا گیا ہے۔

آج پولیس پر ہونے والے حملے کے اصل محرکات تاحال سامنے نہیں آئے ہیں البتہ زخمی اہلکار کے قریبی رشتہ داروں و دیگر ذرائع سے معلومات کرنے پر چند خدشات سامنے آئے ہیں۔

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دو روز قبل رات کے وقت خاران شہر کبدانی محلہ میں ایک منشیات فروش کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران منشیات فروشوں کی جانب سے پولیس پر دو گولی فائر کیا گیا تھا تاہم دونوں طرف کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ واقعے کے بعد پولیس نے گھر پر چھاپہ مار کر ایک موٹرسائیکل برآمد کیا تھا جبکہ منشیات یا دیگر کسی چیز کی برآمدگی کی اطلاع سامنے نہیں آئی۔

آج کے حملے کے بعد حقائق جاننے کیلئے ہم نے زخمی پولیس اہلکار سعید آحمد کے قریبی رشتہ داروں و دیگر ذرائع سے بات چیت کی، چند ایک قریبی ذرائع نے پولیس محکمے میں چند پولیس افسران کو نامزد کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا سعید احمد کے ساتھ اختلافات اور مسئلے چل رہے تھے جسکی وجہ سے ہمیں خدشہ ہے کہ حملہ انہی کی جانب سے ہوا ہے ۔

مزید برآں سعید آحمد کے دیگر اکثر قریبی رشتہ دار و تعلق داروں نے سب سے پہلے اس حملے کو ایک دلخراش واقعہ کہہ کر سخت الفاظوں میں مزمت کیا اس کے علاوہ انہوں نے کہا سعید آحمد ایک ہر دلعزیز شخصیت کے ساتھ ایک سیدھا سادہ انسان تھے جنکا کسی کے ساتھ کوئی ذاتی یا خاندانی دشمنی نہیں تھا۔

ایک اور اہم خدشہ جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا یہ کہ اس حملے کا تعلق پرسوں کبدانی محلہ میں پولیس اور منشیات فروشوں کے درمیان ہونے والے جھڑپ سے ہے۔

اس حقیقت سے ہر کوئی آگاہ ہے کہ خاران سمیت بلوچستان بھر میں منشیات فروشوں کو ریاستی فورسز و خفیہ اداروں کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے، اور کاسہ لیسی کے اعوض انہیں ریاست ہر طرح سے سپورٹ کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ آلہ کار ہمیشہ ہوا میں رہتے ہیں اور اپنے گھروں سے پولیس پر فائرنگ کرنے سے بھی نہیں کتراتے۔