زاہدان (ھمگام نیوز) بلوچ رہنما امام مولوی عبدالحمید نے خبردی ہے کہ سرکار نے تہران اور مشہد میں متعدد سنی مساجد کو بند کردیا ہے۔ انہوں نے جمعہ کے خبطے میں حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان سے سیکیورٹی زون کو ہٹایا جائے اور سیاسی قیدیوں کی رہا کیا جائے۔

بلوچ خبر رساں ذرائع حال وش کے ویب سائٹ کے مطابق زاہدان میں سیکورٹی حکام نے نماز جمعہ سے قبل زاہدان مسجد سے ملحقہ اسٹیڈیم میں فوجی اہلکاروں داخل کیا گیا ہے۔ جس سے ایک شدید سیکیورٹی کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کو موصول ہونے والے ایک ویڈیو میں مکی مسجد اور زاہدان مسجد کے ارد گرد فوجی اہلکار اور سرکاری گاڑیوں کی موجودگی کو بھی دکھایا گیا ہے۔

زاہدان کے نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ تہران اور مشہد میں متعدد سنی جاہے نماز کو سیل کرنے کے بارے عبدالحمید نے کہا کہ ان جاہے نماز میں کوئی مسئلہ نہیں تھا ان نمازی ھالوں میں حکومت کے خلاف کوئی ایک بھی لفظ نہیں کہا گیا انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کہیں بھی عبادت گاہوں کوبند کرنے کی کوئی اجازت نہیں ہے۔

دارالحکومت میں اپنے مذہبی مراکز کی بندش کے خلاف سنیوں کا احتجاج اسلامی جمہوریہ کی طرح ایک طویل تاریخ ہے۔

اس حوالےعبدالحمید نے علی خامنہ ای کے نام ایک احتجاجی خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں لکھا کہ “اس طرح کے انتہائی اقدامات سنیوں کے لیے مایوسی کا باعث بنتے ہیں اور شیعہ اور سنی کے درمیان اختلافات کو ہوا ملتی ہے۔

بلوچ رہنما مولوی عبدالحمید اپنے خطبے میں کہا کہ ایران کے سنیوں کے پاس کوئی میڈیا نہیں ہے۔ ملک میں سنیوں کے پاس اپنے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے کوئی میڈیا نہیں ہے وہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کا استعمال نہیں کر سکتے۔

حکام پر تنقید کرتے ہوئے مولوی نے کہا کہ ملک ہر چہار سو سنسرشپ جاری ہے اور وہ سنیوں کو سیٹلائٹ ٹی وی تک نہیں لگانے دیتے اور انکے سائٹوں کو فلٹر کر رکھا ہے۔

گزشتہ دنوں حکومت نے میڈیا کے کارکنوں کو بھی گرفتار کیا جو صوبہ میں سنی امام عبدالحمید اور مولوی محمد حسین گرگیج کے نماز جمعہ کے خطبات کو شائع کرنے کی کوشش کر رہے تھے حالیہ دنوں میں سنی علماء کی گرفتاری سے سنیوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

عبدالحمید نے گرفتار سنی علماء سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ اہل السنۃ علماء کو صرف اس لیے قید کیا گیا ہے کہ انہوں نے تنقید کی ہے۔ اس کا کوئی اچھا اثر نہیں ہے اور ان سب کو چھوڑ دیا جانا چاہئے۔

بلوچستان میں پولیس کی بھاری نفری کے باوجود بلوچوں نے خاموش میں مظاہرہ کیا گیا۔

نماز جمعہ کے خطبے کے ایک حصے میں انہوں نے بلوچستان بالخصوص زاہدان کی سلامتی کی طرف توجہ مبذول کرائی مطالبہ کیا کہ زاہدان شہر کے داخلی راستوں پر سیکیورٹی اداروں کو ہٹایا جائے۔

نماز جمعہ کی تقریب کے بعد مولوی عبدالحمید کی درخواست پر ملک اور خطے کے موجودہ حالات کے پیش نظر بلوچ مظاہرین نے عارضی طور پر ’’خاموش مارچ‘‘ کیا اور کوئی نعرہ نہیں لگایا۔