معزز صحافی حضرات
جیسے کہ آپ سب کو پتہ ہے آج تربت میں جاری فیک انکاونٹرز کے خلاف دھرنے کو ساتواں دن ہے، ۲۳ اکتوبر کو جعلی مقابلے میں سی ٹی ڈی نے جن چار افراد کو جھوٹے مقابلے میں مارنے کا دعوای کیا تھا وہ تمام افراد پہلے سے جبری طور پر گمشدہ کیے جا چکے تھے اور ان میں بالاچ بلوچ کا مقدمہ بھی چل رہا تھا جس میں انہیں سی ٹی ڈی نے دس روزہ ریمانڈ کے بعد 30 تاریخ کو عدالت میں پیش بھی کرنا تھا۔ اس سے پہلے روان ماہ تربت میں سی ڈی نے تین دیگر جبری لاپتہ افراد کا ہاتھ پاؤں باندھ کر گاڑی میں بٹھا کر بارود سے اُڑا دیا ۔ ایک جانب گزشتہ دہائیوں سے جاری جبری گمشدگیوں نے ہمارے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی تھی اب سی ٹی ڈی کے نام پہ اس قتل و غارت نے جبری گمشدگیوں کے قرب کو مزید بڑھا دیا ہے اب ہر کوئی اپنے پیاروں کی بازیابی کے پہلے سے کہی زیادہ فکر مند ہو چکا ہے۔
معزز صحافی حضرات جیسے کہ دھرنے کے روز اول سے جو ڈیمانڈ تھے نا ہی ان پر کوئی سنجیدہ کاروائی کی گئی اور نا ہی عدالت کے جانب سے جاری حکم نامے پر جس میں سی ٹی ڈی کے اہلکاروں پر ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات تھے عمل کیا گیا۔ اسکے علاوہ یہاں جس جبر کے خلاف دھرنا جاری ہے وہی جبر جاری و ساری ہے بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ تھمنے کا نہیں نام لے رہا اور گزشتہ روز تربت ایران بارڈر سے منسلک علاقے عبدوئی میں ایک زمیاد ڈرائیور جن کا نام شعیب بلوچ کو بھی ایف سی کے اہلکاروں نے اندھا دھند فائیرنگ کرکے شہید کردیا۔
شعیب بلوچ ایک زمباد ڈرائیورتھا جو کہ بارڈر پہ کاروبار سے منسلک تھا ، پرسوں شب شعیب بلوچ اور انکے ساتھی بارڈر پہ ٹوکن لینے پہنچتے تو انہیں کل صبح تک انتظارکرنے کیلئے کہا گیا، اگلی صبح سویرے شعیب بلوچ جب صبح سویرے ایف سی چوکی تک جاتے ہیں تو تھوڑی دور رُک کر جب وہ گاڑی سے اترتے ہیں کہ کیمپ تک جا سکے مگر ان پر ایف سی اہلکار اندھا دھند فائرنگ کرکے شہید کر دیتے ہیں، جب شہید شعیب بلوچ کے اہلخانہ انکے میت کو لے کر اس دھرنے میں شریک ہونا چاہتے تھے تاکہ انہیں انصاف مل سکیں تو انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، مند اور تربت کا راستہ بلاک کیا جاتا ہے اور زبردستی انکے اپنے علاقے میں تدفین کی جاتی ہے۔ آج اس دھرنے میں شعیب بلوچ کا پورا خاندان موجود ہے، شہید شعیب بلوچ و شہید بالاچ بلوچ کی فاتح خوانی کا عمل دھرنے کے مقام پہ جاری رہے گا ، جبکہ دھرنا اپنے تمام مطالبات بشمول ایک نئے اضافے کے ساتھ جس میں شہید شعیب بلوچ کے حوالے سے مطالبہ شامل ہے، جاری رہے گا۔
ظالم ریاست!
آج بلوچ قوم تمہیں پیغام دے رہا ہے تم اپنے نیکرو پولیٹیکس ہر بلوچ کو مزاحمت کے لیے تیار کر چکے ہو، آج اس دھرنے میں ہر شخص انصاف کے حصول کے لیے ہر حد جانے کو تیار ہے، اگر ریاست اب بھی جبر وہ ستم کے پالیسی سے باز نہیں آتا تو یقینن یہ اس ریاست کے لیے نیک شگُن نہیں۔ آئے روز کسی کو جبری لاپتہ کرنے اور اسکے بازیابی کے لیے تمام قانونی دروازے بند رکھنا، سی ٹی ڈی و دیگر پیرا ملیٹری فورسز کے بے لگام طاقت سے وہشت پھیلانے کی کوشش کرنا اب نا قابل برداشت ہو چکا ہے، اب عوام اپنے لیے خود وہ راستہ چن چکا ہے جو انہیں اس جبر سے نجات دلانا چاہتی ہے، ہماری جنگ اس ریاست کی بلوچ نسل کش پالیسیوں سے ہے، جب تک یہ اپنے انجام کو نہیں پہنچتے تب تک یہ تحریک نہیں رکھنے والی اور جتنی دیر تک مطالبات سنتے نہیں جائینگے تب تک تحریک بڑھتی جائیگی، اور جلد اگر یہ مطالبات یہاں سُنے نہیں جاتے تو کیچ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کیا جائے گا۔
باشعور قوم
اس پریس کانفرنس کے توست سے ہم آپکو بتانا چاہتے کہ دھرنا اپنے مقام پہ جاری رہے گا، شہید بالاچ کا تابوت ایک مزاحمت کی علامت رہ کر اب ہمارے ساتھ رہے گا، اس تابوت کا ہمارے ساتھ رہنے کا مقصد و پیغام یہی ہے گہ اب ہم مزید لاشیں نہیں اٹھانا چاہتے۔
ہمارے مطالبات جو اس وقت یہ ہے
1. شہید بالاچ و شہید شعیب کے قاتلوں کو سزا دی جائے
2. سی ٹی ڈٰی کو بلوچستان بھر میں غیر مسلح کیا جائے
3. ڈیتھ اسکواڈز کو بلوچستان بھر میں غیر مسلح کیا جائے
4. تمام لاپتہ افراد اور بلخصوص جن کے لواحقین اس وقت احتجاج پر ہیں انہیں فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے
5. جبری گمشدگی کا سلسلہ بند کیا جائے
6. فیک انکاؤنٹر میں جتنے افراد کو قتل کیا گیا ہے ریاست ان جھوٹی کارروائیوں کا اعتراف کریں اور مزید فیک انکاؤنٹر نہ کرنے کا یقین دہانی کرائیں۔
جبکہ ان مطالبوں میں شہید شعیب کے خاندان کی آمد کے بعد ایک اور مطالبہ شامل کیا گیا ہے جس میں شہید شعیب کرنے والے قاتلوں کی گرفتاری اور انہیں سزا دینا شامل ہے۔ جسطرح قوم اس وقت تک اس دھرنے کو تحرک میں تبدیل کرنے تک جوش و جذبے سے آگے آگے رہی ہے اسی طرح آگے بھی اس تحریک کو اسی طرح آگے بڑھانا کیلئے ہم سب ہر حد تک جائینگے۔ ہمیں معلوم ہے کچھ معاملات میں ہمارے لوگوں کو تھوڑے بہت تکلیف اٹھانے پڑھینگے مگر یہ ہماری بقا کا معاملہ ہے۔ پچھلے سات دنوں سے تاجر برادری کے تعاون سے شٹر ڈاون ہڑتال جاری رہا ہے اسکے شکر گزار ہیں کل شٹر ڈاون ہڑتال نہیں ہوگا اور جب تحریک کو اسکی ضرورت ہوگی تب عوام کو مطلع کیا جائے گیا۔
جبکہ آخر میں ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے جھوٹے دعوؤن کو چیلنج کرتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ ہر وقت کسی بھی دھرنے میں مذاکرات کیلئے آتے ہوں تو یہی کہتے ہیں کہ آُپ کے پاس قانونی راستہ ہے۔ حالانکہ انتظامیہ ایک ایف آئی آر تک درج کرنے کی زحمت نہیں کرتا۔ ہم ضلع انتظامیہ کو کہتے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ کل صبح 11 بجے تک خود کیمپ میں آکر کیچ سے جبری گمشدہ افراد کا ایف آئی آر درج کریں وگرنہ 12 بجے ڈی سی آفس کے سامنے دھرنا دیا جائے گا اور ایف آئی آر درج ہونے تک دھرنا جاری رکھا جائے گا۔