شال(ہمگام نیوز ) فری بلوچستان موومنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی قبضہ گیر قوتیں سر عام بلوچ نوجوانوں کو ان کے خاندانوں کے سامنے گرفتار کرکے انھیں فیک انکاونٹر کے نام پر شہید کر رہے ہیں یہ سب ہمارے لئے کوئی انوکھی بات نہیں ہے بلکہ پاکستان اپنی سرشت میں ہی ایک غاصب اور جابر ریاست کے طور پر بلوچ قوم پر مسلط رہی ہے اور اس سے پاکستان اور بلوچ قوم کا رشتہ مزید واضح طور پر ابھر کر سامنے آتا ہے کہ ایک مقبوضہ و قبضہ گیر کا رشتہ محض ظلم و ستم اور جبر پہ ہی استوار کی جاتی ہے
بلوچستان میں پاکستانی قبضہ گیر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے قبضے کے شروعاتی لمحوں سے لیکر آج تک اس طرح کے گھناونے ہتکھنڈوں کا سہارا لیتی آرہی ہے۔ اسکی مثال آغا عبدالکریم خان کو 1948 کو قبضے کے شروعاتی دنوں میں مذاکرات کے نام پر دھوکہ دے کر ہربوئی سے گرفتار کرکے جیل میں ڈالنا ہے، بعد ازیں نواب نوروز خان کو قران کا واسطہ اور مذاکرات کے نام پر بلا کر گرفتار کرنا اور ان کے ساتھیوں کو تختہ دار پر لٹکانا اور خود نواب نوروز خان کو آخری دنوں میں قید تنہائی میں رکھنے کے ساتھ ساتھ نواب اکبر بگٹی کو مذاکرات کے نام پر دھوکہ دے کر پھر اس پر آگ و بارود کے گولے برسا کر شہید کرنا، یہ سب بلوچ کے یادداشت میں نہ صرف محفوظ ہیں بلکہ ہر رونما ہونے والا ایسا واقعہ ماضی کے تمام تر جبر و ستم کی داستانوں کو بلوچ اجتماعی قومی یادداشت میں تازہ کردیتا ہے۔
اسکے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ نوجوانوں کو بلوچستان کے طول و عرض سے ان کے خاندانوں کے سامنے اٹھاُکر لاپتہ کرنا اور ان کو شہید کرکے ان کی لاشوں کو سڑکوں اور بیابانوں میں پھینکنا یا فیک انکاونٹر کا نام دے کر انھیں دوران حراست شہید کرکے پھینکنا یہ سب پاکستانی ریاستی جبر و ستم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے اور یہ سب کچھ بلوچستان پر اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے ہتھکنڈے ہیں ۔
فری بلوچستان موومنٹ نے کہا کہ پاکستانی فوج اپنے ان ہتھکنڈوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اور بلوچ نسل کشی کو دوام دینے اور نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کے لیے ضمیر فروش علاقائی کولیبریٹرز کا سہارا لیتی ہے ان آلہ کاروں کی پاکستانی قبضہ گیر نے اس طرح نفسیاتی اور سیاسی انجینرنگ کی ہے جس طرح انگریز نے ہندوستان پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کے لئیے ان قبضہ گیر مسلمان پنجابیوں کا کیا تھا جو اپنی ہندوستانی شناخت چھوڑ کر انگریزوں کے آلہ کار بن گئے تھے مقبوضہ بلوچستان میں بھی اسی طرح کے علاقائی کولیبریٹر اپنی قومی شناخت چھوڑ کر پنجابی کے اس غیر فطری ریاست اور قومیت کے لیے بلوچ نوجوانوں کو اغوا اور قتل عام میں پنجابی قبضہ گیر فوج کا ہاتھ بٹھارہے ہیں اور بلوچستان پر پاکستانی قبضے کو طول دینے میں پاکستانی فوج کے ساتھ دست اور دستانے کے مانند ہیں ۔
ایف بی ایم نے مزید کہا کہ پاکستان کی بنیاد جھوٹ پر رکھا گیا ہے اس کی تاریخ جھوٹی ہے اور باہر سے آنے والے ہر طاقتور قبضہ گیر کو انہوں نے نہ صرف خوش آمدید کہا بلکہ انکو بعدازاں ایک جھوٹی خواب کی تعبیر کے نام پر اپنا ہیرو بنایا گیا حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ احمد شاہ ابدالی، غوری، و دیگر افغان تھے جوکہ پنجابیوں پر حکمرانی کرتے تھے جنھیں پاکستانی عسکری قوتیں آج محض ایک جھوٹی تسکین و سراب کو پانے کی خاطر اپنا ہیرو کہتے ہیں اور علاقائی ضمیر فروش اپنے ذاتی مفادات کے حصول اور تحفظ کیلئے پنجابی قبضہ گیر سے اس طرح ملے ہوئے ہیں جس طرح ان کے آقا انگریز سے مل کر ہندوستانیوں کا قتل عام کروارہے تھے ۔
جس ریاست کی بنیاد جھوٹ و فریب پر رکھا گیا ہو اس سے بلوچ قوم کو خیر کی توقع نہیں کرنا چاہیئے بلکہ بحیثیت قوم اس جھوٹ اور فریب کو اپنے سرزمین سے نکال باہر کرنے کی جدوجہد کرنا چاہیے ہے اور یہ ہمیشہ یاد رہے کہ جب تک بلوچ پاکستان کی قبضہ گیریت کے چنگلوں سے نجات حاصل نہیں کرتا پاکستان کے یہ حربے بڑی شد و مد سے نہ صرف جاری رہیں گے بلکہ آنے والے وقتوں مےان کی شدت اور طریقہ وردات میں بھی تغیر و اضافہ دیکھا جاسکتا ہے
آج بلوچ قومی آجوئی کے جہد میں شامل قوتوں کو ایک ہمہ گیر پالیسی اپنانے کی اشد ضرورت ہے کہ جس کے نتیجے میں عام بلوچ عوام پر پاکستانی جبر و استبداد اور اجتماعی سزا جیسے ہتھکنڈوں کو ناکام بنایا جاسکے ۔