شال(ہمگام نیوز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان کے جاری اعلامیہ مطابق اسلام آباد میں بلوچ ماؤں اور بہنوں کے ساتھ ریاست نے جو سلوک روا رکھا وہ بلوچ قوم تاابد یاد رکھے گی، جس طرح بزرگ، بچوں اور ماؤں کو تشدد کا نشانہ بناکر جیل میں بند کر دیا گیا ہے یہ صرف ریاستی دہشتگردی نہیں بلکہ بلوچ قوم کے خلاف ریاستی نفرت کا بھی اظہار ہے۔ بلوچ لوگوں سے ریاست کی نفرت کا اندازہ یہ ہے کہ ایک پرامن لانگ مارچ جس کے شرکا 16 سو کلومیٹر کا سفر طے کرکے اسلام آباد پہنچے تھے تاکہ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائی جائیں ریاست نے انہیں ہی لاپتہ کر دیا ہے۔ اس وقت ڈاکٹر ماہ رنگ، سائرہ، ماہ زیب درجنوں خواتین و بچوں سمیت سینکڑوں نوجوان اسلام آباد سے لاپتہ کیے گیے ہیں اور ان کے حوالے سے کسی کو بھی علم نہیں کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ پورا بلوچستان اس وقت نفرت کی آگ میں جل رہا ہے اور ریاست سے نفرت مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

انہوں کہا ہے کہ ریاست نے ایک مرتبہ پھر بلوچوں پر واضح کر دیا ہے کہ ریاست کے سامنے بلوچوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور ان کے کوئی شہری و آئینی حقوق نہیں ہیں اور ریاست بلوچوں پر واضح کر رہی ہے کہ وہ اس ملک میں پرامن احتجاج کا بھی حق نہیں رکھتے اس لیے انہیں احتجاج کی پاداش میں شدید تشدد اور جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بیٹھے ہوئے ماؤں اور بہنوں سمیت تربت سے لانگ مارچ کی صورت میں آئے ہوئے خواتین اور بچوں پر شدید تشدد کرکے ریاست نے بلوچوں اور اپنے درمیان رشتے کو ایک مرتبہ پھر واضح کر دیا ہے۔ ریاست سمجھتی ہے کہ قتل و غارت گری اور جبری گمشدگی سے وہ بلوچستان کو فتح کر لے گی جو کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔

ترجمان کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریاست کی جانب سے پرامن اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے خلاف ریاستی کریک ڈاون کے خلاف آواز اٹھائیں اور بلوچ قوم کی اس مشکل وقت میں شاتھ دیں۔ ریاست اس وقت بلوچ قوم کے خلاف جابرانہ اور نسل کشی پر مبنی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہاہے کہ اسلام آباد میں ریاستی دہشتگردی کے خلاف اور اسلام آباد سے تمام مظاہرین کی باحفاظت رہائی تک کل کراچی حب اور لسبیلہ کے درمیان زیرو پوائنٹ کو تمام آمد و رفت کیلئے بند کیا جائے گا جبکہ پنجاب و بلوچستان روڈ کو فورٹ منرو کے مقام تک بند کیا جائے گا۔ جبکہ کل تربت میں صبح 10 بجے شہید فدا احمد چوک سے ایک ریلی نکالی جائے گی۔ اسی طرح یہ آحتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ بلوچستان بھر میں پھیلا دیا جائے گا۔ دیگر علاقوں میں ہونے والے احتجاج و مظاہروں کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔