کوہلو ( نامہ نگار ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر گزشتہ روز ایف سی حوالدار فیاض حسین کی مدعیت میں سٹی پولیس تھانے میں صحافی نذر بلوچ، سیاسی و سماجی رہنماء میر نعمت مری، میر بجار خان مری، مولا بخش مری، عطاء اللہ مری، اسمعیل مری، فضل مری سمیت و دیگر تیس نامعلوم افراد کیخلاف ریاست مخالف نعروں، اشتعال انگیز اور بغاوت کا الزام لگا کر ایف آئی آر درج کی گئی ۔

 کوہلو بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ملزمان کے قبل از گرفتاری پری بیل کا درخواست سیشن کورٹ میں جمع کی گئی جس پر آج بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے صحافی و دیگر سماجی کارکنان کی بیل سیشن کورٹ سے کنفرم ہوگئی، اس موقعے پر نیشنل پریس کلب کے لیگل ایڈوائزر کا کہنا تھا کہ لاپتہ کرنے کے بجائے ایف آئی آر درج کرنا صحیح ہے، اسلام آباد میں بلوچ دھرنے کی حمایت کرتا ہوں ان کے تمام ڈیمانڈز آئینی ہیں،، انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ ریاست نے ہوش کے ناخن لیتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی فار مسنگ پرسنز کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے آئینی راستہ اختیار کیا گیا ۔

اب معاملہ عدالت میں اور عدالت صحیح و غلط کا فیصلہ کرنے کی اختیار رکھتی ہے۔ کسی بھی شخص کو بغیر اجازت اٹھا کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنا کر وہ عناصر نہ صرف آئین پاکستان کے غدار بن رہیں بلکہ انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔

 انہوں نے مذید کہا کہ اسلام آباد میں بلوچ ماؤں بہنوں کی ڈیمانڈ آئینی ہیں اور وہ آئین پاکستان ہر شہری کو بنیادی حقوق دینے کی پابند ہے تو ریاستی اداروں کو بھی آئین پاکستان کو ماننا چاہیے اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی بھی غیر قانونی حراست کے خلاف ہے تو وہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 10 میں واضح طور پر درج ہے وہ لاپتہ افراد کو پاکستانی عدالتوں میں پیش کرنے کی ڈیمانڈ کر رہے تو آئین پاکستان آرٹیکل 10 (A ) کے مطابق فئیر ٹرائل بھی ہر شہری کا حق ہے آئین پاکستان کے آرٹیکل 15: ہر شہری اکھٹا ہونے اور جماعت بنانے کی اجازت دیتی ہے، پاکستان کے آرٹیکل 17 ہر شہری کو آزادانہ گھومنے پھرنے اور آرٹیکل 19 ہر شہری کو اظہارِ رائے رکھنے کی اجازت دے دیتی ہے ۔

 انہوں نے مذید کہا کہ اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی فار مسنگ پرسنز کے جائز مطالبات کو فوری طور مان لینے کی استدعا کرتے ہیں اور تمام حکومتی اداروں سے بھی یہی کہتے ہیں جائز مطالبات پورا کرنے میں دیر نہ کیا جائے۔ اگر ایک شہری کو بنیادی حقوق نہیں ملیں گے تو وہ یقیناً باغی بن جائے گا