رپورٹ: آرچن بلوچ
آج ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ “تہران کسی قسم کی جنگ شروع نہیں کرے گا اگر کوئی ملک بدمعاشی کرنا چاہتا ہے تو اسلامی جمہوریہ اسکا بھرپور انداز میں جواب دے گا”
امریکہ کی جانب سے باضابطہ طور پریہ اعلان ہوا کہ اردن سوریا سرحد پر واقع امریکی فوجہ اڈہ پر گزشتہ ہفتے ہونے والے حملے کے جواب میں ایرانی اثاثوں اور ٹھکانوں پر حملہ کرے گا، اس حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے جواب میں ایران نے کہا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا۔ ایرانی صدر رئیسی نے مزید کہا کہ “خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی طاقت کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں ہے، ہماری طاقت سیکورٹی کی ضامن ہے اور خطے کی تمام ممالک اس طاقت پر بھروسہ کر سکتے ہیں”۔
ایرانی صدر کا یہ بیان امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے اس باس کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کا ملک اردن سوریا سرحد پر واقع امریکی اڈے پر حملے کا جواب “کثیرالجہتی سطح‘‘ پردے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے خطے میں ایران کی پراکسی فورسز پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے، خطے اور کئی محاذوں پر تناؤ عراق سے شام، یمن اور لبنان تک، ایرانی حکومت کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی وجہ سے شدت اختیار کر گیا ہے۔17 اکتوبر سے اب تک ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروہوں کی جانب سے عراق اور شام میں امریکی افواج اور بین الاقوامی اتحاد کے خلاف 160 سے زائد حملے کیے جا چکے ہیں۔ دوسری جانب امریکی افواج نے دونوں ممالک میں ایرانی پراکسی ملیشیا مسلح گروپوں کے ہیڈ کوارٹرز پر متعدد حملے بھی کیے۔