رپورٹ: آرچن بلوچ

امریکی حکام نے آج سی بی ایس نیٹ ورک کو مطلع کیا ہے کہ عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں پر حملے کا فوجی منصوبہ تیار اور منظور کر لیا گیا ہے۔

وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے واضح الفاظ میں کہا ’’اگرچہ پینٹاگون ایران کے ساتھ تنازع کو بڑھانے سے گریز کرتا ہے لیکن اس کے لیے فوجی اور امریکی مفادات کا دفاع ضروری ہے‘‘۔

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے کہ جہاں یہ رپورٹ آ رہے تھے کہ ایران نے شام سے IRGC کمانڈروں کی تعداد اور میڈل مینوں کی تعداد میں حاصی کمی لا رہی ہے۔

منگل کے روزر امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا تھا کہ انہوں نے فیصلہ لیا ہے انکی حکومت اردن شام سرحد پر واقع 22 بیس پر حملے کے دوران 3 امریکی فوجیوں کے ہلاکتوں کا جواب ضرور دے گی۔

امریکی وزیر خارجہ، انتھونی بلنکن نے بھی امریکی فوجی اڈے پر اس ہفتے ڈرون حملے کے نتیجے 40 دیگر امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے پر کہا کہ انکی حکومت حتمی فیصلہ کرچکے ہیں کہ اس دشمنی کا جواب ضرور دیں گے۔

ایران نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ عراق، شام اور یمن میں ملیشیا گروپوں کے فیصلوں میں کوئی انکا کوئی کردار نہیں لیکن عراق اور شام کی سرزمین میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا گروپ اچھی طرح آگاہ ہیں کہ انکے خلاف امریکی فوجی آپریشن کے قریب آ رہا ہے کیوںکہ اس حملے نے واشنگٹن کی سیاسی فضا کو حاصی متاثر کیا ہے۔

اور اب رپورٹیں آ رہی ہیں کہ عراقی اسلامی مزاحمتی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی افواج اور اڈوں کے خلاف اپنی تمام کارروائیاں معطل کررہے ہیں حیال رہے کہ اس گروپ نے اتوار کے روز امریکہ کی 22 بیس ٹاور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

ایرانی حمایت یافتہ ملیشاؤں پر امریکی حملے کا منصوبہ تیار، عالمی میڈیا

رپورٹ: آرچن بلوچ

امریکی حکام نے آج سی بی ایس نیٹ ورک کو مطلع کیا ہے کہ عراق اور شام میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں پر حملے کا فوجی منصوبہ تیار اور منظور کر لیا گیا ہے۔

وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے واضح الفاظ میں کہا ’’اگرچہ پینٹاگون ایران کے ساتھ تنازع کو بڑھانے سے گریز کرتا ہے لیکن اس کے لیے فوجی اور امریکی مفادات کا دفاع ضروری ہے‘‘۔

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے کہ جہاں یہ رپورٹ آ رہے تھے کہ ایران نے شام سے IRGC کمانڈروں کی تعداد اور میڈل مینوں کی تعداد حاصی کمی لا رہی ہے۔

منگل کے روزر امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا تھا کہ انہوں نے فیصلہ لیا ہے انکی حکومت اردن شام سرحد پر واقع 22 بیس پر حملے کے دوران 3 امریکی فوجیوں کے ہلاکتوں کا جواب ضرور دے گی۔

امریکی وزیر خارجہ، انتھونی بلنکن نے بھی امریکی فوجی اڈے پر اس ہفتے ڈرون حملے کے نتیجے 40 دیگر امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے پر کہا کہ انکی حکومت حتمی فیصلہ کرچکے ہیں کہ اس دشمنی کا جواب ضرور دیں گے۔

ایران نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ عراق، شام اور یمن میں ملیشیا گروپوں کے فیصلوں میں کوئی انکا کوئی کردار نہیں لیکن عراق اور شام کی سرزمین میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا گروپ اچھی طرح آگاہ ہیں کہ انکے خلاف امریکی فوجی آپریشن کے قریب آ رہا ہے کیوںکہ اس حملے نے واشنگٹن کی سیاسی فضا کو حاصی متاثر کیا ہے۔

اور اب رپورٹیں آ رہی ہیں کہ عراقی اسلامی مزاحمتی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی افواج اور اڈوں کے خلاف اپنی تمام کارروائیاں معطل کررہے ہیں حیال رہے کہ اس گروپ نے اتوار کے روز امریکہ کی 22 بیس ٹاور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔