شال: (ہمگام نیوز) ایک رپورٹ کے مطابق ریکوڈک حصص کی سعودیہ کو فروخت خلیج تعاون کونسل کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کے بعد ہی ممکن ہے اور اس حوالےسے ڈیل کے لیے مختلف آپشنز پر غور ہورہا ہے۔ پاکستان نے خلیج تعاون کونسل اور سعودی عرب سے آزادانہ تجارت کے سمجھوتے ( ایف ٹی اے ) بشمول باہمی سرمایہ کاری معاہدے کی منظور اور توثیق شدہ دستاویز شیئر کر دی ہےجس کے نتیجے میں ’’ریکوڈک ‘‘ کے سونے کے اربوں ڈالر کے ذخائر کے حصص کی فروخت کا عمل مکمل ہونے اور دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری آنے کا امکان حتمی صورت اختیار کر سکے گا۔

ریاست اور سرمایہ کار میں تنازعات کے حل کیلیے سعودی مطالبہ مان لیاگیا، کچھ پیشرفت ہوئی ہے لیکن مزید اقدامات بھی درکار ہیں، بیرک گولڈ ابتدائی ہچکچاہٹ کے بعد اپنے حصص سعودیہ کو بیچنے پر رضامند ہوگیا ، 10سے 30فیصد تک حصص کی پیشکش کی جاسکتی ہے ،پاکستان چاہتا ہے باراک گولڈ اور اسلام آباد برابر شیئر بیچیں تاکہ مینجمنٹ کنٹرول برقرار رہے۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کے اعلیٰ ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ بلوچستان کے ’’ ریکوڈک ‘‘ کے سونے کے حصص بیچنے کی جانب کچھ مثبت پیشرفت ہوئی ہے لیکن اس سلسلے میں مزید اقدامات بھی درکار ہیں تاکہ سعودی عرب سے حکومت سے حکومت کی سطح پر سودا ہوسکے۔ مثال کے طور پر باراک گولڈ نے منصوبے میں سعودی عرب کو شامل کرنےپراپنی رضامندی کا اظہار کر دیا ہےلیکن اس کی تفصیلات پر ابھی کام کرنا باقی ہے۔

 ابتداً وہ اپنے حصص فروخت کرنے سے ہچکچا رہے تھے لیکن پاکستان نے بالکل واضح کردیا تھا کہ دونوں فریقین کو اپنے حصص برابر تعداد میں فروخت کرنے کےلیے ایک ساتھ چلنا ہوگا۔ اربوں ڈالر کے اس سودے کےلیے ہائیر کیے گئے کنسلٹنٹ نے اپنی رپورٹ جمع کر اد ی ہے چنا نچہ پاکستان اور سعودی عرب تمام فریقین کےلیے قابل قبول صورتحال کےلیے مختلف ماڈلز پر مذاکرات کر رہے ہیں۔

ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ قابض پاکستان کی خواہش ہے کہ سعودی عرب شیئرز تو خریدے لیکن اس طرح کہ پاکستان اقلیتی حصص یافتہ نہ رہ جائے اس لیے پاکستان کی خواہش ہے کہ پاکستان اور باراک گولڈ دونوں اپنے شیئر ز برابر مقدار میں بیچیں تاکہ مینجمنٹ کا کنٹرول پاکستان کے ہاتھوں سے نہ نکلے۔

مذاکراتی عمل کے دوران سعودی عرب کو 10 سے 30 فیصد تک حصص کی پیشکش کی جاسکتی ہے لیکن اس کا انحصار پاکستان اور باراک گولڈ کے مابین مذاکرات پر ہے۔ عہدیدار نے مزید کہا کہ سعودی عرب کو 30 فیصد حصص کی پیشکش کی جاسکتی ہے جس کے بعد پاکستان اور باراک گولڈ 35 فیصد شیئر برقراررکھ سکتے ہیں اور اس طرح دونوں کا مینجمنٹ کنٹرول کا حق موجود رہے گا۔