دزاپ(ہمگام نیوز ) حالوش نیوز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ شام کو قلعہ گنج شہر کے علاقے رمشک میں ایک بلوچ شہری کو قابض ایرانی انٹیلیجنس ایجنسی کے اہلکاروں نے کان کنی کی مخالفت اور احتجاج کی وجہ سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو کہ رمشک میں ​​تانبے کی کان کنی کے خلاف احتجاج کر رہا تھا ۔

 اس بلوچ شہری 31 سالہ علیرضا نوری زادہ ولد تاج محمد کی شناخت کی تصدیق ہو گئی ہے، جو کہ درزہ رمشک کا رہائشی بتایا جاتا ہے ۔

 ذرائع کے مطابق: نوری زادہ رمشک ​​تانبے کی کان کے مخالفین میں سے ایک تھے، جنہوں نے دیگر شہریوں کے ساتھ اس کان کے سامنے ہونے والے اجتماعات اور دھرنوں میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ گزشتہ دنوں کان کے سامنے بیٹھنے والے دو دیگر افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا اور دو دن بعد انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکاروں نے علی رضا کو رمشک شہر سے گرفتار کر کے بغیر عدالتی حکم کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

 خبر لکھے جانے تک اس شہری کے الزامات اور اس کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

 واضح رہے کہ رمشک کے شہریوں نے تقریباً دو سال سے اپنی زرعی اراضی کی دستاویزات حاصل کر رکھی ہیں لیکن ان زمینوں کو تانبے کی کان کنی کرنے والی کمپنیوں اور قابض ایرانی ج سرکاری اداروں نے ضبط کر لیا ہے۔

 اپریل میں رمشک کے شہری تانبے کی کان کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے اور قابض ایرانی فوج اور سیکورٹی فورسز نے زبردستی دھرنا ختم کرکے مظاہرین کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی ہے

 اس کان کے ٹھیکیدار جو کہ IRGC کے کارکن ہیں اور تہران سے ہیں، نے کان کے اردگرد بلوچ شہریوں کی زرعی زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور زمین کے مالکان کو آمدنی کا کوئی حصہ نہیں دیتے اور یہاں تک کہ مقامی فورسز کو ملازمت دینے سے بھی انکار کر دیتے ہیں۔