اوسلو (ہمگام نیوز ) دنیا بھر میں کشیدگی اور تشدد میں اضافے کےباعث 2023 کو مسلح تنازعات کے سب سے زیادہ تعداد میں پیش آنے والے برس کے طور پر رقم کیا گیا ہے۔
ناروے میں اوسلو پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 2023 دوسری جنگ عظیم (1945) کے خاتمے کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ تشدد اور مسلح تصادم کے برسوں میں شامل ہوا ہے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں 59 تصادم ہوئے جن میں سے 28 افریقی براعظم میں تھے۔
اس تحقیق کے لیڈر سری آس رستاد نے کہا کہ “سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے، دنیا بھر میں تشدد اپنے عروج پر ہے۔”
یہ بتاتے ہوئے کہ تنازعات تیزی سے پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں، رستاد نے کہا کہ مختلف ممالک کے درمیان تصادم کے علاوہ ایک ہی ملک کے اندر بھاری تعداد میں جھڑپیں ہونا ممکن ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا کہ گزشتہ 3 سالوں میں جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ 30 سالوں میں اسی صورتحال سے جانی نقصان سے زیادہ تھی۔
2023 میں جھڑپوں میں ایک لاکھ 22 ہزار سے زائد انسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے کی یا ددہانی کرانے والی تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال 3 ماہ کے مختصر عرصے میں یوکرین میں 71 ہزار اور غزہ میں 23 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ اس تحقیق میں سویڈن میں اپسالا یونیورسٹی کے 1946 اور 2023 کے درمیان عالمی تصادم کے ڈیٹا پروگرام کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا ہے ۔