چودہ اگست کو گوادر ائیرپورٹ کا افتتاعی پروگرام متوقع تھا، اور اس موقع پر پاکستانی حکومت کے درخواست پر ایک ہائی پروفائل فارن وفد کو گوادر آنا تھا۔ سب جانتے ہیں کہ اس پروگرام کی کامیابی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے لیکر بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت نے ایڑھی بازو کا زور لگایا کہ گوادر میں حالات نارمل ہوں اور مذکورہ وفد گوادر آکر ائیرپورٹ کا افتتاع کرے۔ چند ایک وجوہات میں سے سب سے اہم وجہ یہی تھی کہ قابض ریاست نے ہر طرح کا رسک مول لیکر تمام شیطانی حربے آزمائے کہ کسی طرح گوادر میں جاری بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا ختم ہو۔ جب ریاستی مشینری وہاں اپنے مقصد میں کامیاب ہوا تو شاید ان کے گمان بھی نہیں تھا کہ چودہ اگست کے روز بی ایل اے ان کے تمام توسیع پسندانہ عزائم پر پانی پھیر دیگا۔
بی ایل اے کی ہمیشہ سے ایک پالیسی رہی ہے جہاں وہ کاروائی شاید کم کرتا ہوں مگر اس کے حملے عین دشمن کی دکھتی رگوں پر لگتے ہیں، ماضی کا مطالعہ کیا جائے تو اس سے قبل ایسے واقعات ہماری سامنے گزرے ہیں جہاں بی ایل اے کی جانب سے صحیح وقت اور جگہ کا تعین کر کے حملے کیے ہیں جس سے دشمن کو انتہائی ناگزیر نقصانات کا سامنا رہا ہے، جس کی موجودہ مثال سی پیک کا مرکزی شہر گوادر کی ہے، جہاں قابض ریاست ہمیشہ سے اپنے آقا چین سمیت دوسرے ممالک کو یہ باور کرانے کی کوشاں میں رہا ہے کہ گوادر مکمل پاکستان کے زیر انتظام ایک سیو سٹی ہے جہاں نا عام بلوچ نا ترقی پسند نا انقلابی نا آزادی پسند و سرمچار پَر بھی مار نہیں سکتا مگر بلوچ شہداء کی مرہونِ منت اور بلوچ جہد کاروں کی لگاتار کوشش سے قابض ریاست کو ہمیشہ سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ اس رپورٹ کے توست ہم (بی ایل اے) بلوچ لبریشن آرمی کی گوادر میں قابض فوج کے پروگرامز و پراجیکٹس کو ناکام کرنے کی رپورٹ پر توجہ دیں گے۔
بی ایل اے گوادر میں کب آئی:
بلوچ لبریشن آرمی نے 21 صدی کے شروعات میں ہی بلوچستان میں قابض پاکستانی فوج کے خلاف جنگ کا آغاز کر دیا تھا تاہم ساحلی شہر گوادر میں بی ایل اے نے اپنی پہلی کاروائی جیوانی سال 2015 میں 30 اگسست کو وی او آر (ریڈار) پر حملہ کرکے ایجینئیر و سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے سے کی، جس کے بعد وقتاً فوقتاً بی ایل اے نے گوادر کے مختلف علاقوں حملے جاری رکھے جہاں دشمن فوج کو جانی نقصانات سمیت سی پیک سے جڑے پاکستان و چین کے کئی پروگرامز کو ناکام کردیا۔
گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ:
پچھلے پانچ سالوں سے قابض پاکستان و سامراجی قوت چین گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی ابتداء کی تیاریوں میں ہیں تاکہ وہ انٹرنیشنل ائیر روٹ کھول کر دنیاں میں دوسرے ممالک کو دعوت دے کر بلوچ سرزمین پر اپنی لوٹ کھسوٹ میں تیزی لا سکیں اور گزشتہ روز سے کچھ دن قبل بلوچ راجی مچی نے جب گوادر سے نکلنے کا فیصلہ کیا تو پاکستان و چین کی جانب سے اس بات کا اعلان کیا گیا کہ نام نہاد یوم پاکستان 14 اگست کے دن گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی ابتداء کی جائے گی۔
ائیرپورٹ کی ابتداء کیوں منسوخ کردی گئی:
ویسے تو مقبوضہ بلوچستان میں قابض پاکستانی فوج اور ان کے تقریبات ہر وقت بلوچ آزادی پسند سرمچاروں کے نشانے پر رہتے ہیں مگر 11 اگست سے ان کاروائیوں میں تیزی دکھائی دینے لگی جس میں کوئٹہ، قلات، خاران، نوشکی، تربت، خضدار سمیت بلوچستان کے دوسرے تمام علاقوں میں قابض پاکستانی فوج کو تیزی کے ساتھ مختلف تنظیموں کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ماسوائے گوادر کے، مگر 14 اگست کی صبح ہی کو گوادر کے تحصیل پسنی کے علاقے ببر شور میں 14 اگست کے تقریبات کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد تحصیل جیوانی کے علاقے کوسربازار میں بھی 14 اگست کی تقریبات کو نشانہ بنایا گیا اس کے علاؤہ تحصیل جیوانی کے علاقے پانوان سے 2 بم برآمد کیے گئے جن کا نشانہ بھی پاکستانی فوج تھی، جس سے گوادر کے حالات کافی کشیدہ ہوگئے اور سکیورٹی رسک کو نا لیتے ہوئے اور خود کو بی ایل اے کے ہاتھوں مزید بدنامی سے بچاتے ہوئے قابض پاکستان اور چین نے گوادر ائیرپورٹ کی ابتداء منسوخ کردی، ائیرپورٹ کے ابتداء منسوخ ہونے کے بعد بھی بی ایل اے کی جانب سے شام کے وقت گوادر کے علاقے پیشکان میں بھی پاکستانی فوج کے اہلکاروں پر دھماکہ کیا گیا۔
ماضی میں گوادر میں پاکستانی پروجیکٹس اور بی ایل اے کے حملے:
30 اگست 2015 کو جب چائنیز جیونی ائیرپورٹ وزٹ کرنے آئے اور وہاں ایک ایریا کا معانہ کیا اسی رات جیونی ائیرپورٹ پر بی ایل اے نے حملہ کرکے تین اہلکار ہلاک اور وی او آر مواصلاتی سسٹم کو تباہ کیاـ
9جنوری 2016 کو کھٹپتلی حکومت بلوچستان نے قابض پاکستانی آرمی کو گوادر کی سکیورٹی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر اور شہزاد بھٹی نے سکیورٹی کے نئے نظام میں مقامی لوگوں کو گوادر ریذیڈنٹ کارڈ جاری کیا جائے گا اسی دن بی ایل اے نے کلدان کے مقام پر پاکستان کوسٹ گاڈی پر ریموٹ کنٹرول حملہ کیا جس کے نتیجے میں سات اہلکار ہلاک ہوئے ـ
13 مئی 2017 کو بی ایل اے نے گوادر پیشکان روڑ پر کام کرنے والے تعمیراتی کمپنی پر حملے کرکے 11 مزدروں کو ہلاک کیا گوادر میں یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب قابض پاکستانی وزیراعظم نواز شریف چاروں صوبوں کے نام نہاد وزرائے اعلیٰ کے ہمراہ سی پیک کے حوالے سے چین کے دورے پر تھے۔
20 جون 2017 جیونی میں بی ایل اے نے نیوی گاڑی پر حملہ کیا جس سے 9 اہلکار ہلاک دو زخمی ہوئے یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب چائنیز نیول بیس کی قیام کے لیے قابض پاکستانی نیوی نے لوگوں کے زمینوں کو زبردستی نیوی کے نام منسوب کیا تھا ـ
1 نومبر 2018 گنز پیشکان اوشن ایون سوسائٹی پر بی ایل اے نے حملہ کرکے پانچ مزدروں کو ہلاک کیا یہ حملہ اس وقت پیش آیا جب گوادر میں تین روزہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کمیٹی برائے سیاسی امور کا اجلاس جاری تھا خیال رہے گنز پیشکان اوشن سوسائٹی کا اس پروجیکٹ کیلئے گنز سمیت دیگر نزدیکی علاقوں کو مکمل طور پر قبضہ کرکے علاقائی عوام کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنا چاہتے تھے جو بی ایل اے کی حملے کے بعد ناکام ہوگئیں۔
6 مارچ 2021 جیونی کے علاقے پانوان گنز روڑ پر بی ایل اے نے نیوی کے خصوصی یونٹ پر حملہ کرکے چار اہلکار ہلاک کیا جبکہ پاکستان نیوی کی جانب سے چند ہفتے قبل بلوچستان کے سمندر میں چھ روزہ بین الاقوامی جنگی مشقیں کرائی گئی تھی۔
بلوچ قومی ساحل پر بی ایل اے کے سٹریٹیجک اعتبار سے انتہائی موثر کاروائیوں کی لمبی فہرست موجود ہے۔
اس کی ایک اور تازہ مثال قابض ریاست کے گزشتہ الیکشنز تھے جب بی ایل اے نے صرف گوادر میں ایک روز کے اندر 27 حملے کیے اور ریاست پر قہر بن کر برسا، ناصرف گوادر بلکہ کوہلو کاہان سمیت بلوچستان بھر میں 47 سے زائد حملے کیے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام حملوں کے اہداف اور وقت کا تعین انتہائی موثر اور اہمیت کے عامل تھے۔ گوادر سمیت جن علاقوں کے انتخابی عمل کو نشانہ بنایا گیا وہاں یا تو پولنگ مکمل طور پر منسوخ ہوا یا پھر بری طرح ناکام ہوگیا۔ کوہلو کے پولنگ سٹیشنز کی مثال ہمارے سامنے ہے بی ایل اے کی وجہ سے پاکستانی ریاست دو تین مرتبہ سے زائد کوشش کے بعد بھی ناکام ہوگیا اور مجبورا شرمندگی کے ساتھ پولنگ کو دوسرے علاقے میں منتقل کرنے پر مجبور ہوا۔
گوادر میں چودہ اگست کی صبح ہونے والے حملوں نے ریاست کو اسی نفسیاتی خوف میں مبتلا کردیا جو اسے الیکشن کے دوران ملا تھا۔ گوادر میں موجود قابض کی مشینری پہلے دھماکے پر ہی اس حقیقت کو سمجھ گیا کہ اگر انہوں نے تقریبات جاری رکھے تو گزشتہ الیکشن کی طرح وہ دنیا جہاں کی سکیورٹی لگادیں مگر بی ایل اے کے حملوں سے بچیں گے نہیں۔ بی ایل اے کے پالیسیز کی ایک خاص بات یہ ہے کہ تنظیم کا گوریلہ اصولوں کے متعلق رویہ ہمیشہ سے سیریس رہا ہے۔ مثلا گوادر جیسے حساس ترین علاقے میں صرف ایک روز وہ بھی کرفیو جیسی حالت میں ستائیس حساس ترین اہداف کو نشانہ بنانا، اور وہ بھی بغیر کسی معمولی انفارمیشن لیکیج یا نقصان کے اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بی ایل اے اپنے گوریلہ پالیسیز پر کتنا سخت ہے۔
گوادر ائیرپورٹ کے افتتاع کو لیکر کٹھ پتلی وزیرآعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کچھ وقت قبل سینہ تھان کر بڑے تکبرانہ لہجے میں میڈیا میں بڑبڑا رہا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے انٹرنیشنل ڈیلیگیشن کی موجودگی میں گوادر ائیرپورٹ کا افتتاع چودہ اگست کے روز ہی ہوگا۔ سرفراز بگٹی ایک لمحے کیلئے شاید بھول گئے تھے کہ گوادر میں بی ایل اے کی گوریلہ رِٹ ناقابل شکست ہے۔